جے این یو بغاوت کیس: کنہیا کمار اور نو دیگر کے خلاف عدالت نے سمن جاری کیا، 15 مارچ کو کیا طلب
نئی دہلی، فروری 16: انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے سابق طلبا رہنما کنہیا کمار اور نو دیگر کے خلاف 2016 میں درج بغاوت کے مقدمے کا نوٹس لیتے ہوئے دہلی کی ایک عدالت نے انھیں 15 مارچ کو عدالت میں حاضر ہونے کے لیے کہا ہے۔ یہ عدالتی کارروائی دہلی حکومت کے ذریعے ملزموں کے خلاف قانونی کارروائی کے لیے منظوری دینے کے ایک سال بعد کی گئی ہے۔
پٹیالہ ہاؤس کورٹ کے چیف میٹروپولیٹن مجسٹریٹ پنکج شرما نے کہا ’’27 فروری 2020 کو محکمہ داخلہ، جی این سی ٹی (دہلی حکومت) نے پہلے ہی ملزموں کے خلاف قانونی کارروائی کی منظوری دائر کردی ہے۔ چارج شیٹ کے محتاط اندازے اور اس کے مواد پر غور کرنے کے بعد تمام ملزمان کو مقدمے کا سامنا کرنے کے لیے طلب کیا گیا ہے اور انھیں تفتیشی افسر کے توسط سے 15 مارچ 2021 کو طلب کیا گیا ہے۔‘‘
دہلی پولیس کے انسداد دہشت گردی سے متعلق اسپیشل سیل نے جنوری 2019 میں اس معاملے میں کنہیا کمار کے خلاف طلبا کارکن عمر خالد اور انیربن بھٹاچاریہ سمیت بغاوت کے مقدمے میں نامزد کرتے ہوئے چارج شیٹ داخل کی تھی۔ دیگر ملزمان میں کشمیری طلبا سمیت عاقب حسین، مجیب حسین، منیب حسین، عمر گل، رئیس رسول، بشارت علی اور بشیر بھٹ شامل ہیں۔
پولیس نے بتایا کہ پارلیمنٹ پر حملے کے مجرم افضل گرو کی برسی کے موقع پر فروری 2016 میں ملزمان نے کیمپس کے ایک پروگرام میں ’’ملک دشمن‘‘ نعرے لگائے تھے۔ کنہیا کمار اس واقعے کے وقت جواہر لال نہرو یونیورسٹی طلبا یونین کے صدر تھے۔
دہلی پولیس نے کمار کے خلاف بغاوت اور دیگر الزامات کو اٹھانے کے لیے زبانی اور الیکٹرانک دونوں شواہد کا حوالہ دیا۔ چارج شیٹ میں کہا گیا کہ پولیس کے پاس ویڈیو فوٹیج موجود ہیں جن میں کمار کو ان طلبا کی رہنمائی کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے، جو ملک دشمن نعرے لگارہے تھے۔