رکبر خان لنچنگ کیس: الور کی عدالت 6 مارچ کو حتمی سماعت کرے گی

راجستھان، فروری 16: پی ٹی آئی کی خبر کے مطابق راجستھان میں الور کی ایک عدالت 6 مارچ کو رکبر خان لنچنگ کیس کی حتمی سماعت کرے گی۔ راجستھان میں گاے کی اسمگلنگ کے شبے میں خان کو 2018 میں ایک ہجوم نے تشدد کا نشانہ بنایا تھا، جن کے زخموں کی تاب نہ لا کر خان نے پولیس کی تحویل میں دم توڑ دیا تھا۔

رکبر خان کی والدہ حبیبن کی نمائندگی کرنے والے قاسم خان نے بتایا کہعدالت نے پیر کو اس معاملے میں مزید دلیل سے انکار کیا اور حتمی سماعت 6 مارچ کو طے کی۔

عدالت نے اس کیس میں خصوصی وکیل استغاثہ بھی مقرر کیا ہے۔

معلوم ہو کہ گذشتہ ہفتے خان کے اہل خانہ نے عدالت پر جانب داری کا الزام عائد کیا تھا۔ الور کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سنگیتا شرما کو دی گئی درخواست میں 73 سالہ حبیبن اور اسلم خان، جو اس کیس کے اہم گواہ ہیں، نے کہا تھا کہ انچارج آفیسر ملزمان کے حق میں ہے۔

درخواست میں الزام لگایا گیا تھا کہ ’’ملزمان ہمیں بتاتے ہیں کہ انھوں نے انچار آفیسر کا ’انتظام‘ کرلیا ہے اور اب فیصلہ ان کے حق میں ہوگا۔‘‘

اہل خانہ نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شرما سے کہا تھا کہ وہ یا تو خود اس کیس کو دیکھیں یا اسے کہیں اور منتقل کردیں۔ لیکن ان کی یہ درخواست مسترد کردی گئی۔

ہریانہ کا رہائشی رکبر خان اور اس کا دوست اسلم دو گایوں کو الور میں جنگل کے ایک علاقے میں لے جا رہے تھے جب گائے کی اسمگلنگ کے شبہے میں 20 جولائی 2018 کو متشدد ہجوم نے ان پر حملہ کیا۔ اسلم فرار ہونے میں اور چھپنے میں کامیاب ہوگیا، تاہم رکبر خان ان سے بچ نہ سکا اور پولیس کی تحویل میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔

اسسٹنٹ سب انسپکٹر موہن سنگھ نے بعد میں اعتراف کیا تھا کہ خان کو اسپتال لے جانے میں تاخیر ہوئی تھی۔ جس کے بعد اسے معطل کردیا گیا اور تین دیگر اہلکاروں کا بھی تبادلہ کر دیا گیا۔ اس معاملے میں اب تک چار ملزموں کو گرفتار کیا گیا ہے۔