جموں و کشمیر: حد بندی کمیشن نے جموں کے لیے چھ نئی اسمبلی سیٹیں اور کشمیر کے لیے ایک سیٹ کی تجویز پیش کی
نئی دہلی، فروری 6: جموں و کشمیر حد بندی کمیشن نے اپنی دوسری ڈرافٹ رپورٹ میں سات نئے اسمبلی حلقوں کی تخلیق اور کچھ دیگر کی حدود کو دوبارہ طے کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔
نئی حلقہ بندیوں میں سے چھ جموں خطے میں جب کہ ایک کشمیر میں ہونے کی تجویز ہے۔
کمیشن نے مرکز کے زیر انتظام علاقے سے لوک سبھا کے پانچ ممبران کو تجویز بھیجی ہے، جن میں نیشنل کانفرنس کے تین اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے دو ممبران شامل ہیں۔ نیشنل کانفریس نے رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ سفارشات غیر آئینی ہیں۔
کمیشن نے تجویز پیش کی ہے کہ سرینگر کے آٹھ اسمبلی حلقوں میں سے پانچ کی حدبندی دوبارہ کی جائے گی۔ رپورٹ کے مطابق ہبّہ کدل حلقہ جس میں کشمیری پنڈتوں کی کافی تعداد ہے، کو تین سیٹوں میں تقسیم کرنے کی تجویز ہے۔
راجوری اور پونچھ کے اضلاع، جن میں ہندوؤں کی کافی تعداد ہے، کو اننت ناگ لوک سبھا حلقہ کا حصہ بنانے کی تجویز بھی اس میں پیش کی گئی ہے۔ اننت ناگ حلقہ پہلے مسلم اکثریتی حلقہ تھا۔
دریں اثنا گلمرگ سیٹ کو تقسیم کرکے اور سنگراما سیٹ کو ضم کرکے کنزر اور تنگمرگ کے دو نئے حلقے بنائے گئے ہیں۔ سنگراما اور گلمرگ، جنھیں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی نے 2014 کے اسمبلی انتخابات میں جیتا تھا، اسمبلی حلقوں کے طور پر ختم کر دیے جائیں گے۔
ان تبدیلیوں سے جموں و کشمیر میں اسمبلی کی کل 90 نشستیں ہوں گی۔ جموں میں سیٹوں کی تعداد 37 سے بڑھ کر 43 ہو جائے گی جب کہ کشمیر میں سیٹیں 46 سے بڑھ کر 47 ہو جائیں گی۔ مزید 24 سیٹیں پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر کے لیے مختص کی جائیں گی۔
کمیشن نے پہلی بار درج فہرست قبائل کے لیے نو نشستیں ریزرو کرنے کی تجویز بھی پیش کی ہے۔ درج فہرست ذاتوں کے لیے سات نشستیں ریزرو کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
دریں اثنا پی ڈی پی کے ترجمان نے کہا کہ حد بندی کی مشق سیکولر اور اکثریتی ووٹوں کو تقسیم کرکے جموں و کشمیر کے لوگوں کو بے اختیار کرنے کی ایک چال ہے۔
مرکزی حکومت نے 17 فروری 2020 کو جموں اور کشمیر میں اسمبلی حلقوں کی حد بندی کا عمل شروع کیا تھا۔
اگرچہ یہ ملک کے کچھ حصوں میں ایک معمول کی کوشش ہے، لیکن جموں و کشمیر میں حد بندی کا عمل سیاسی طور پر بہت زیادہ حساس ہے کیوں کہ یہ خدشہ ہے بھارتیہ جنتا پارٹی اسے مسلم اکثریتی علاقے میں سیاسی نتائج کو تبدیل کرنے کے لیے استعمال کر سکتی ہے۔