ٹارگٹ کلنگ پر کشمیری پنڈت گروپ کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر انتظامیہ برادری کو خاطر خواہ سیکورٹی فراہم نہیں کر رہی ہے
نئی دہلی، اپریل 16: کشمیری پنڈت سنگھرش سمیتی نے جمعہ کو جموں و کشمیر میں اقلیتوں اور غیر مقامی لوگوں کی حالیہ ہلاکتوں کی مذمت کی ہے۔
ایک بیان میں گروپ کے صدر سنجے ٹیکو نے کہا کہ مرکزی علاقے کی انتظامیہ ان کی کمیونٹی کے ارکان کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے کافی سیکورٹی فراہم نہیں کر رہی ہے۔
انھوں نے دعویٰ کیا کہ وادی میں حالات 1990 کی دہائی جیسے ہو رہے ہیں، جب عسکریت پسندی کی وجہ سے کشمیری ہندوؤں کی نقل مکانی ہوئی تھی۔
ٹیکو نے کہا ’’اقلیتوں کی حفاظت خطرے میں ہے اور حکومت اس صورت حال کو لے کر کم فکرمند ہے۔ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یا تو انتظامیہ اقلیتوں کو بچانے میں دلچسپی نہیں رکھتی یا وہ صورت حال کو سنبھالنے کے لیے نااہل ہے۔‘‘
عسکریت پسند یونین ٹیریٹری میں پنچایت ممبران، عام شہریوں اور غیر مقامی لوگوں کو باقاعدگی سے نشانہ بنا رہے ہیں۔ 2 اپریل سے اب تک کم از کم سات شہریوں پر حملہ کیا جا چکا ہے۔ حملوں میں 5 اپریل کو بال کرشن نامی کشمیری پنڈت کا قتل بھی شامل ہے۔
کرشن پر حملہ گذشتہ سال اکتوبر کے بعد کشمیری پنڈتوں پر پہلا حملہ تھا، جب عسکریت پسندوں نے سرینگر میں ایک ممتاز تاجر مکھن لال بندرو کو قتل کر دیا تھا۔
جمعہ کے بیان میں کشمیری پنڈت سنگھرش سمیتی کے صدر نے کہا کہ یہ ہلاکتیں مقامی آبادی کی طرف سے مشتبہ عسکریت پسندوں کو لاجسٹک سپورٹ کے بغیر ممکن نہیں تھیں۔
ٹیکو نے مزید کہا کہ کشمیری پنڈت سنگھرش سمیتی اقلیتوں کے تحفظ میں مرکزی حکومت کی ناکامی سے مایوس ہے۔