جیتن رام مانجھی کے بیٹے نے بہار حکومت میں وزیر کا عہدہ چھوڑا
نئی دہلی، جون 13: ہندوستانی عوام مورچہ کے صدر سنتوش کمار سمن نے منگل کو بہار حکومت میں بطور وزیر استعفیٰ دے دیا۔ سابق وزیر اعلیٰ جیتن رام مانجھی کے بیٹے سمن بہار کابینہ میں شیڈول کاسٹ اور شیڈول ٹرائب کی بہبود کے وزیر تھے۔
انھوں نے الزام لگایا کہ ان پر ان کی پارٹی کو وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی جنتا دل (یونائیٹڈ) میں ضم کرنے کا دباؤ تھا۔ انھوں نے کہا ’’ہماری پارٹی کا وجود خطرے میں تھا، اسی لیے میں نے یہ قدم اٹھایا۔‘‘
سمن نے یہ بھی الزام لگایا کہ ان کی پارٹی کو 23 جون کو پٹنہ میں اپوزیشن جماعتوں کی میٹنگ میں مدعو نہیں کیا گیا تھا۔ انھوں نے مزید کہا کہ یہ فیصلہ کمار کو کرنا ہے کہ آیا ان کی پارٹی بہار میں حکمران اتحاد کا حصہ رہے گی یا نہیں۔
ہندوستانی عوام مورچہ کے 243 رکنی بہار اسمبلی میں چار ایم ایل اے ہیں۔ یہ راشٹریہ جنتا دل، جنتا دل (متحدہ)، انڈین نیشنل کانگریس، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ – لیننسٹ) لبریشن اور کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) کے حکمران اتحاد کا حصہ ہے۔
منگل کو آر جے ڈی کے ترجمان مرتینجے تیواری نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ مانجھی اپنے دباؤ کی حکمت عملی کے لیے جانے جاتے ہیں۔ انھوں نے بھارتیہ جنتا پارٹی پر سمن کو استعفیٰ کے فیصلے پر اکسانے کا بھی الزام لگایا۔
انھوں نے کہا ’’اس سال کے شروع میں پورنیا میں ایک ریلی میں، وزیر اعلی نتیش کمار نے مانجھی کو دھوکہ دینے کی بی جے پی کی کوششوں کے بارے میں بات کی تھی۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ جال میں پھنس گیا ہے۔ جے ڈی (یو) کے انضمام کے لیے دباؤ کے دعووں میں دم نہیں۔‘‘
مانجھی نے اپریل میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے دہلی میں ملاقات کی تھی۔ اس کے بعد باپ بیٹے کی جوڑی نے اگلے سال لوک سبھا انتخابات میں اپنی پارٹی کے لیے کم از کم پانچ سیٹوں کا مطالبہ کیا۔
دریں اثنا بھارتیہ جنتا پارٹی نے الزام لگایا کہ مانجھی کے بیٹے کا فیصلہ حکمران اتحاد کے اندر اختلافات کا ثبوت ہے۔
بی جے پی کے قومی ترجمان شاہنواز حسین نے کہا ’’اتحاد کو عوام نے مسترد کر دیا ہے اور یہ اگلے سال ہونے والے لوک سبھا انتخابات میں واضح ہو جائے گا اور ایک سال بعد اسمبلی انتخابات میں مہاگٹھ بندھن کی شکست پر منتج ہوگا۔‘‘