جہانگیر پوری مسلم مخالف تشدد: بائیں بازو کی جماعتوں نے فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ میں دہلی پولیس کے کردار پر اٹھائے سوال
نئی دہلی، اپریل 19: بائیں بازو کی جماعتوں کی ایک فیکٹ فائنڈنگ ٹیم نے پایا ہے کہ 16 اپریل کی دوپہر سے جہانگیر پوری کے علاقے میں ہنومان جینتی کے جلوس میں 150 سے زیادہ افراد ہاتھوں میں ہتھیار لے کر اور اونچی آواز میں ڈی جے بجاتے ہوئے گھوم رہے تھے۔
مقامی باشندوں سے بات کرنے کے بعد تیار کی گئی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جلوس میں شامل لوگ پستول اور تلواریں اٹھائے ہوئے تھے اور قابل اعتراض نعرے لگا رہے تھے۔ مختلف ٹی وی چینلز پر بھی جلوس میں شامل لوگوں کی جانب سے اسلحے کی نمائش دکھائی گئی ہے۔
مقامی لوگوں کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جلوس کا اہتمام مقامی لوگوں نے نہیں کیا تھا بلکہ بجرنگ دل نے کیا تھا جس میں زیادہ تر لوگ علاقے کے باہر سے تھے۔
رپورٹ کے مطابق جلوس کے ساتھ پولیس کی دو جیپیں بھی تھیں، ایک جلوس کے آگے اور دوسری آخر میں۔ تاہم ہر جیپ میں صرف دو اہلکار تھے۔
رپورٹ میں پولیس پر مناسب انتظامات نہ کرنے اور جلوس میں اسلحہ لے جانے کی اجازت دینے پر سوال اٹھایا گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جلوس نے جہانگیر پوری کے بلاک-سی میں اس علاقے کے دو چکر لگائے جس میں بنگالی بولنے والے مسلمان رہتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق تشدد جلوس کے تیسرے چکر کے دوران ہوا۔
ٹیم کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر مقامی مسلمان باشندوں کی طرف سے جلوس پر حملہ کرنے کی ’’سازش‘‘ تھی جیسا کہ بی جے پی لیڈروں نے الزام لگایا ہے تو حملہ جلوس کے پہلے چکر میں ہونا چاہیے۔
رپورٹ میں کہا گیا ’’حقیقت یہ ہے کہ یہ واقعات اس وقت پیش آئے جب جلوس عین اسی وقت پر ایک مسجد کے باہر رکا جب روزہ دار نماز کے لیے مسجد میں جمع ہو رہے تھے۔‘‘
بائیں بازو کے لیڈروں نے رپورٹ میں سوال کیا کہ ’’جلوس کو مسجد کے باہر رکنے کی اجازت کیوں دی گئی؟‘‘
رپورٹ میں مزید پوچھا گیا ہے ’’مسجد کے باہر نعرے لگانے کی اجازت کیوں دی گئی؟ دوسرے لفظوں میں مسلح جلوس کو مسجد کے باہر اس وقت رکنے کا لائسنس دیا جاتا ہے جب روزا ختم ہونے والا ہوتا ہے اور جب مسلمانوں کا ہجوم جمع ہوتا ہے۔ اگر ان واقعات کو ’’سازش‘‘ قرار دیا جائے تو یہ وہ سازش ہے جس میں خود پولیس ذمہ دار ہے۔‘‘
رپورٹ کے مطابق دہلی بی جے پی کے صدر آدیش گپتا اور ایک اور بی جے پی لیڈر پولیس اسٹیشن کے احاطے کے اندر اور پولیس اہلکاروں کی موجودگی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے جب ٹیم کے ارکان نے تھانے کا دورہ کیا۔
رپورٹ میں پوچھا گیا کہ ’’کیا اس سے پولیس کی جانبداری ظاہر نہیں ہوتی؟‘‘
رپورٹ میں کہا گیا ہے ’’ٹیم نے پایا کہ پورے علاقے میں پولیس پر اعتماد نہیں ہے اور یہ مکمل طور پر یک طرفہ متعصبانہ تفتیش تھی جو بی جے پی کے لیڈروں سے متاثر تھی۔ یہ بھی غور طلب ہے کہ بی جے پی نے کھل کر پولس کے کردار کی تعریف کی ہے۔ اس سلسلے میں پولیس کی طرف سے اقلیتی برادری کے افراد کی یک طرفہ گرفتاریاں کی گئی ہیں حالاں کہ جلوس کے شرپسندوں کے اشتعال انگیز رویے اور جارحانہ اقدامات کے ویڈیو ثبوت موجود ہیں۔‘‘