جنتر منتر پر مسلم مخالف اشتعال انگیز نعرے لگانے کے معاملے میں دہلی پولیس نے ہندو آرمی کے سربراہ سشیل تیواری کو گرفتار کیا
نئی دہلی، اگست 22: دہلی پولیس نے ہفتہ کے روز کہا کہ انھوں نے ہندو آرمی کے سربراہ سشیل تیواری کو مبینہ طور پر 8 اگست کو جنتر منتر پر مسلمانوں کے خلاف تشدد پر مبنی اشتعال انگیز نعرے لگانے کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔ ہندو آمری دائیں بازو کی ایک تنظیم ہے۔
پولیس نے مبینہ طور پر لکھنؤ کے رہنے والے تیواری سے جمعہ کی رات پوچھ گچھ کی اور پھر اسے گرفتار کر لیا۔
دی انڈین ایکسپریس نے ایک پولیس عہدیدار کے حوالے سے بتایا کہ نعرے لگانے کے علاوہ تیواری نے اس تقریب کے لیے لوگوں کو متحرک بھی کیا تھا۔
ایک سینئر پولیس افسر نے اخبار کو بتایا ’’ہم نے سوشل میڈیا پر واقعے کی ویڈیوز اور مقامی انکوائری کی بنیاد پر تیواری کی شناخت کی۔ ہم نے پایا کہ وہ لکھنؤ میں تھا اور اسے گرفتار کرنے کے لیے وہاں ایک ٹیم بھیجی۔‘‘
ایک پولیس افسر نے بتایا کہ تیواری کو 8 اگست کو جنتر منتر پر ہونے والی ریلی کا دعوت نامہ موصول ہوا تھا اور وہ باقی ملزمان کے ساتھ اس تقریب میں شرکت کے لیے آیا تھا۔ اس تقریب کا اہتمام بھارتیہ جنتا پارٹی کے سابق ترجمان اشونی اپادھیائے نے اپنی ’’بھارت جوڑو تحریک‘‘ کے ایک حصے کے طور پر کیا تھا، جس کا مقصد ظاہری طور پر حکام پر زور دینا ہے کہ وہ یکساں سول کوڈ نافذ کرکے ’’نوآبادیاتی دور کے قوانین‘‘ کو ختم کریں۔
دی انڈین ایکسپریس کے مطابق ، تیواری مبینہ طور پر ایک ٹریول ایجنٹ کے طور پر کام کرتا ہے اور اکثر کام کے لیے دہلی جاتا ہے۔
معلوم ہو کہ پارلیمنٹ سے 2 کلومیٹر کے فاصلے پر ہونے والی ایک تقریب کی ویڈیوز میں لوگوں کے ایک گروہ کو ’’جب ملّا کاٹے جائیں گے، رام رام چلائیں گے‘‘ کے نعرے لگاتے ہوئے دیکھا گیا۔ اب تک پولیس نے اس واقعے کے سلسلے میں سات افراد کو گرفتار کیا ہے۔