آسام: سوشل میڈیا پر مبینہ طور پر طالبان کی حمایت میں پوسٹ لگانے کے الزم میں 14 افراد گرفتار

نئی دہلی، اگست 22: آسام پولیس نے 11 اضلاع کے 14 باشندوں کو مبینہ طور پر طالبان کے افغانستان پر قبضے کی حمایت میں سوشل میڈیا پوسٹس لگانے پر گرفتار کیا ہے۔

پولیس نے خبردار کیا کہ ’’لوگوں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر پوسٹس/لائیکس وغیرہ میں محتاط رہیں تاکہ تعزیراتی کارروائی سے بچا جا سکے۔‘‘

پی ٹی آئی کی رپورٹ کے مطابق ملزمان کو جمعہ کی رات گرفتار کیا گیا اور ان کے خلاف غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ، انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ اور ضابطہ فوجداری کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق آل انڈیا یونائیٹڈ ڈیموکریٹک فرنٹ کے رہنما محمد فضل الکریم قاسمی اور ایک پولیس کانسٹیبل بھی گرفتار کیے گئے افراد میں شامل ہے۔ پارٹی کے جنرل سکریٹری قاسمی کو گرفتاری کے بعد ان کے عہدے سے معطل کر دیا گیا ہے۔

این ڈی ٹی وی نے ایک پولیس افسر کے حوالے سے بتایا کہ ’’کچھ نے طالبان کی براہ راست حمایت کی، ان میں سے بعض نے بھارت اور قومی میڈیا کو طالبان کی حمایت نہ کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا۔ یہ فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کر سکتا ہے۔‘‘

پولیس کے مطابق کم از کم 17 سے 20 سوشل میڈیا پروفائل طالبان اور افغانستان میں ان کی کارروائی کی حمایت کرتے ہوئے پائے گئے۔ پولیس نے بتایا کہ ان میں سے زیادہ تر آسام کے 11 اضلاع سے تھے، تین پروفائل ممبئی، دبئی اور سعودی عرب سے تھے۔

پولیس نے بتایا کہ کامروپ (دیہی)، بارپیٹا ، دھوبری اور کریم گنج اضلاع سے دو دو افراد کو گرفتار کیا گیا۔ ایک عہدیدار نے مزید بتایا کہ درنگ، جنوبی سلمارا، گوالپارا، ہوجائی، کچر اور ہیلاکنڈی اضلاع میں ایک ایک گرفتاری عمل میں آئی۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق ڈپٹی انسپکٹر جنرل نے کہا کہ پولیس سوشل میڈیا پوسٹس اور تبصروں کو قومی سلامتی کے لیے نقصان دہ سمجھتی ہے۔ انھوں نے کہا ’’ہمارا سوشل میڈیا مانیٹرنگ سیل اس کی نگرانی کر رہا ہے اور ہم نے ان پوسٹوں کو دیکھا، لہذا اسی کے مطابق ہم نے کارروائی کی۔‘‘

وزیراعلیٰ ہمنتا بسوا سرما نے کہا کہ انھوں نے پولیس کو ہدایت دی ہے کہ وہ اس کیس میں ’’بلا خوف اور غیر جانبداری کے ساتھ کام کرے۔‘‘ انھوں نے ٹویٹ کیا ’’امن اور ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کے لیے ہر ایک کے تعاون کی ضرورت ہے۔‘‘