جموں و کشمیر: بی جے پی نے راجوری میں دو شہریوں کے قتل کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کا مطالبہ کیا

نئی دہلی، دسمبر 18: بھارتیہ جنتا پارٹی کی جموں و کشمیر یونٹ نے ہفتے کے روز راجوری میں ایک فوجی کیمپ کے باہر دو شہریوں کی ہلاکت کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

جموں و کشمیر بی جے پی کے صدر رویندر رینا نے کہا ’’میں نے وزیر داخلہ امت شاہ اور لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا سے بات کی۔ اس واقعہ کی اعلیٰ سطحی تحقیقات بہت ضروری ہے۔‘‘

مقتول کمل کشور اور سریندر کمار راجوری کے پھلیانہ گاؤں کے رہنے والے تھے، جو جمعہ کو ہلاک ہوئے اور اس واقعہ میں ایک اور شخص زخمی بھی ہوا۔

حملے کے فوراً بعد فوج کی وائٹ نائٹ کور نے کہا تھا کہ ’’نامعلوم دہشت گرد‘‘ اس فائرنگ کے ذمہ دار تھے۔ تاہم احتجاج کرنے والے رہائشیوں نے دعویٰ کیا کہ فوج نے فائرنگ کی تھی۔

اس سے قبل نامعلوم عہدیداروں نے پی ٹی آئی کو یہ بھی بتایا تھا کہ ایک فوجی سنتری نے شہریوں پر اس وقت گولی چلائی جب رہائشیوں کا ایک گروپ صبح 6.15 بجے کے قریب کام کے لیے کیمپ کے گیٹ کے قریب آرہا تھا۔

ہفتے کے روز رینا نے کہا کہ انھوں نے پولیس کے ڈائریکٹر جنرل دلباغ سنگھ سے بات کی، جنھوں نے اس معاملے کی تحقیقات پر اتفاق کیا ہے۔

رینا نے کہا ’’جس طرح شوپیاں میں راجوری کے تین معصوم نوجوانوں کے قتل کی تحقیقات کی گئی تھی اور فوجی جوانوں کے خلاف کارروائی کی گئی تھی اسی طرح شفاف انکوائری ہونی چاہیے۔ مجھے امید ہے کہ فوج کیس کی تحقیقات کے دوران پوری اخلاص اور شفافیت کا مظاہرہ کرے گی۔‘‘

جولائی 2020 میں سیکورٹی فورسز نے شوپیاں کے امشی پورہ علاقے میں تین افراد کو عسکریت پسند ہونے کے شبہ میں ہلاک کر دیا تھا۔ تاہم تینوں افراد کے اہل خانہ کا کہنا تھا کہ وہ مزدور تھے، عسکریت پسند نہیں۔ 18 ستمبر 2020 کو فوج نے کہا تھا کہ اسے اس بات کے ابتدائی ثبوت ملے ہیں کہ اس کے اہلکاروں نے اس واقعہ میں آرمڈ فورسز (خصوصی اختیارات) ایکٹ 1990 کے تحت اختیارات کا غلط استعمال کیا۔

دریں اثنا سنہا نے ہفتہ کے روز کہا کہ راجوری میں پیش آنے والا واقعہ ’’انتہائی افسوسناک‘‘ ہے۔ انھوں نے مرنے والوں کے اہل خانہ کے لیے 5 لاکھ روپے کی ایکس گریشیا ادائیگی کا اعلان کیا ہے۔ انھوں نے مزید کہا ’’زندگی کی قیمت مالیاتی لحاظ سے مقرر نہیں کی جا سکتی۔‘‘