ایران: مشہور اداکارہ ترانہ علیدوستی کو مظاہرین کو پھانسی دینے پر تنقید کرنے کے سبب گرفتار کیا گیا

نئی دہلی، دسمبر 18: ایرانی حکام نے ملک کی سب سے مشہور اداکاراؤں میں سے ایک کو، حراست میں ایک خاتون کی ہلاکت کے بعد شروع ہونے والے ملک گیر مظاہروں کی حمایت کرنے کے چند دن بعد گرفتار کر لیا ہے۔

آسکر ایوارڈ یافتہ فلم دی سیلز مین میں اداکاری کرنے والی ترانہ علیدوستی کو جھوٹ پھیلانے کے الزام میں تب گرفتار کیا گیا، جب اس نے انسٹاگرام پر ایک پوسٹ شیئر کی تھی جس میں حال ہی میں مظاہروں کے دوران مبینہ طور پر کیے گئے جرائم کے لیے سزائے موت پانے والے پہلے شخص کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا گیا تھا۔

8 دسمبر کو ایران نے مظاہروں سے منسلک پہلے قیدی 23 سالہ محسن شیکاری کو پھانسی دے دی۔ ستمبر کے وسط میں ہونے والے مظاہروں کے ابتدائی مرحلے کے دوران ایک سڑک کو بلاک کرنے اور نیم فوجی اہلکار کو زخمی کرنے کے جرم میں اسے سزائے موت سنائی گئی۔

اپنی انسٹاگرام پوسٹ میں 38 سالہ اداکارہ نے محسن کی پھانسی کے خلاف بات نہ کرنے پر بین الاقوامی تنظیموں پر تنقید کی تھی۔ انھوں نے لکھا کہ اس خونریزی کو دیکھنا اور کارروائی نہ کرنا انسانیت کی توہین ہے۔

ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق علیدوستی کو اس لیے گرفتار کیا گیا کیوں کہ اس نے اپنے دعوؤں کی حمایت میں کوئی دستاویزات فراہم نہیں کی تھیں۔

دی گارڈین کی رپورٹ کے مطابق نومبر میں انسٹاگرام کی ایک پوسٹ میں علیدوستی نے حجاب کے بغیر اپنی تصویر شیئر کی تھی اور ایک کاغذ کا ٹکڑا پکڑا ہوا تھا جس میں لکھا تھا ’’خواتین، زندگی، آزادی‘‘۔ یہ نعرہ حکومت مخالف مظاہروں کے جذبات کا عکاس ہے۔

اے پی کے مطابق علیدوستی کا انسٹاگرام اکاؤنٹ، جس کے 80 لاکھ فالوورز تھے، معطل کر دیا گیا ہے۔

22 سالہ کرد ایرانی خاتون مہسا امینی کی تہران میں اخلاقی پولیس کے ہاتھوں خواتین کے لیے ملک کے سخت حجاب ڈریس کوڈ کی مبینہ خلاف ورزی کے الزام میں گرفتاری کے بعد حراست میں اس کی ہلاکت کے بعد تقریباً تین ماہ سے ایران میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔

حکام نے دعویٰ کیا کہ امینی کی موت 16 ستمبر کو دوران حراست دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی، لیکن ایرانی حکومت کے ناقدین کا خیال ہے کہ حجاب کے مینڈیٹ کی خلاف ورزی کے الزام میں امینی پر تشدد کیا گیا۔

علیدوستی کی حراست اس وقت عمل میں آئی ہے جب ایران نے مظاہرین کی حمایت کرنے پر متعدد دیگر عوامی شخصیات کے خلاف کریک ڈاؤن کیا ہے۔ نومبر میں حکام نے سوشل میڈیا پر مظاہروں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنے پر دو دیگر معروف ایرانی اداکاراؤں ہینگامہ غازیانی اور کتایون ریاحی کو حراست میں لے لیا تھا۔

ایرانی فٹ بال کھلاڑی ووریا غفوری کو بھی ’’قومی فٹ بال ٹیم کی توہین کرنے اور حکومت کے خلاف پروپیگنڈا کرنے‘‘ کے الزام میں گذشتہ ماہ گرفتار کیا گیا تھا۔