2023 میں ملک بھر میں 255 مسلم مخالف نفرت انگیز تقاریر کی گئیں، سب سے زیادہ بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں میں: رپورٹ

نئی دہلی، ستمبر 26: ’ہندوتوا واچ‘ کی پیر کو جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2023 کی پہلی شش ماہی میں ہندوستان میں عوامی جلسوں میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر کے 255 واقعات دیکھے گئے۔

ان نفرت انگیز تقاریر کے تقریباً 80 فیصد واقعات بھارتیہ جنتا پارٹی کے زیر انتظام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں ہوئے۔

’ہندوتوا واچ‘ واشنگٹن ڈی سی میں قائم ایک تحقیقی گروپ ہے جو کہ ہندوتوا تنظیموں کے ذریعہ اقلیتی برادریوں کے ارکان پر حملوں پر نظر رکھتا ہے۔

اس گروپ نے اس ڈیٹا کو اکٹھا کرنے کے لیے سوشل میڈیا اور خبروں پر انحصار کیا۔ اس نے کہا کہ اس نے نفرت انگیز تقاریر کے واقعات کی قابل تصدیق ویڈیوز کی شناخت کے لیے ڈیٹا اسکریپنگ تکنیک کو استعمال کیا اور اس کے طریقۂ کار کے حصے کے طور پر محققین اور صحافیوں کے تفصیلی انٹرویوز لیے۔

چوں کہ ہندوستان کے پاس ’’نفرت انگیز تقریر‘‘ کی کوئی آفیشیل تعریف نہیں ہے، اس لیے گروپ نے اس کی اس تعریف کو پیش نظر رکھا جو اقوام متحدہ کے فریم ورک میں ہے۔

ہندوتوا واچ نے کہا کہ نفرت انگیز تقاریر کے واقعات کی سب سے زیادہ تعداد مہاراشٹر میں ہوئی، اس کے بعد کرناٹک، مدھیہ پردیش، راجستھان اور گجرات کا نمبر ہے۔ اس نے یہ بھی نشان زد کیا کہ اتراکھنڈ میں ہندوستان کی کل آبادی کا 1 فیصد سے بھی کم ہونے کے باوجود وہاں اس سال ہندوستان بھر کے کل واقعات کے تقریباً 5% نفرت انگیز واقعات سامنے آئے ہیں۔

اس نے کہا کہ نفرت انگیز تقاریر کا یہ غیر متناسب حصہ اتراکھنڈ سے مسلمانوں کے بڑے پیمانے پر نقل مکانی پر منتج ہوا ہے۔

رپورٹ میں اس بات پر بھی زور دیا گیا ہے کہ نفرت انگیز تقاریر کے واقعات میں مارچ میں اضافہ دیکھا گیا، جب ہندو تہوار رام نومی منایا جا رہا تھا۔ مہینے کے آخری ہفتے میں ملک بھر میں نفرت انگیز تقریر کے اٹھارہ واقعات رونما ہوئے، جو اس دن تشدد کو بھڑکانے کی ممکنہ مربوط کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ نفرت انگیز تقاریر کرنے والوں میں سب سے نمایاں گروپ وشو ہندو پریشد اور اس کی یوتھ ونگ بجرنگ دل ہے۔

ان گروہوں کا سب سے زیادہ استعمال شدہ طریقہ مسلم مخالف سازشی نظریات جیسے لو جہاد، زمین جہاد اور ہندوستان میں مسلم آبادی میں اضافے کے بارے میں غلط معلومات پھیلانا تھا۔

کم از کم 83 واقعات میں انھوں نے مسلمانوں کے خلاف براہ راست تشدد کی ترغیب دی، جن میں نسل کشی اور مسلمانوں کی عبادت گاہوں کو تباہ کرنے کی ترغیبیں بھی شامل ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوؤں کو مسلمانوں سے سامان کی خریداری بند کرنے اور کمیونٹی کو ریاست سے باہر کرنے کی کوششوں کے کم از کم 27 واقعات بھی سامنے آئے۔