ہم ماب لنچنگ اور نفرت انگیز تقاریر سے نمٹنے کے لیے 2018 کے رہنما خطوط کو مزید مضبوط کریں گے: سپریم کورٹ

نئی دہلی، اگست 26: عدالتِ عظمیٰ نے جمعہ کو کہا کہ وہ ہجومی تشدد اور نفرت انگیز تقاریر سے نمٹنے کے لیے 2018 میں جاری کیے گئے اپنے رہنما خطوط کو مزید مضبوط بنائے گی۔

2018 میں عدالت نے مرکز اور ریاستوں کو ہدایت دی تھی کہ وہ ایسے کیسز کی سماعت کے لیے خصوصی عدالتیں قائم کریں، متاثرین اور ان کے لواحقین کے لیے عبوری ریلیف کے لیے ایک معاوضہ کی اسکیم بنائیں اور ان افسران کے لیے سروس رولز میں تجویز کردہ حد سے زیادہ تادیبی کارروائی کریں، لنچنگ کے واقعات سے صحیح طریقے سے نہیں نمٹے۔

جمعہ کو عدالت درخواستوں کے ایک بیچ کی سماعت کر رہی تھی جس میں ریاستوں میں نفرت انگیز تقاریر کے واقعات کو روکنے کی ہدایت کی درخواست کی گئی تھی، جس میں ان ہندوتوا تنظیموں کے خلاف کارروائی کی درخواست بھی شامل تھی جنھوں نے مسلمانوں کا سماجی اور معاشی بائیکاٹ کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

جسٹس سنجیو کھنہ اور ایس وی این بھٹی کی بنچ نے کہا کہ اس نے 2018 کے رہنما خطوط پر غور کرنے کے بعد محسوس کیا ہے کہ اس میں کچھ اور عناصر کو شامل کرنے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا ’’2018 کے یہ رہنما خطوط کافی وسیع ہیں۔ ہم اس میں مزید اضافہ کریں گے اور کچھ کمی نہیں کریں گے۔‘‘

عدالت نے تجویز پیش کی کہ ایسے واقعات کو روکنے کے لیے جرائم کے شکار مقامات پر کلوز سرکٹ ٹیلی ویژن کیمرے لگائے جا سکتے ہیں۔

اس نے مرکز سے یہ بھی کہا کہ وہ تین ہفتوں میں ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے اپنے 2018 کے فیصلے کی تعمیل کے بارے میں تفصیلات جمع کرے۔

28 جولائی کو سپریم کورٹ نے کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا سے منسلک ایک تنظیم نیشنل فیڈریشن آف انڈین ویمن کی درخواست پر سماعت کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی، جس میں دو واقعات کا حوالہ دیا گیا تھا جن میں ہجوم کے ہاتھوں مسلمان مردوں کو مارا گیا تھا۔

پہلے واقعہ میں محمد ظہیر الدین نامی ایک مسلمان شخص کو جون میں بہار کے سارن ضلع میں ایک ہجوم نے اس کی گاڑی میں گائے کا گوشت لے جانے کے شبہ میں پیٹ پیٹ کر مار ڈالا۔ ظہیرالدین کی گاڑی خراب ہونے کے بعد مردوں کے ایک گروپ نے اس کی مدد کی۔ تاہم اس کے بعد انہیں کچھ ہڈیاں ملیں اور ظہیر الدین پر گائے کا گوشت لے جانے کے شبہ میں اس کی پٹائی کی گئی۔

دوسرے واقعے میں ایک اور مسلمان شخص عفان عبدالمجید انصاری کو جون میں مہاراشٹر کے ناسک ضلع میں گائے کے گوشت کی اسمگلنگ کے شبہ میں ’’گئو رکھشکوں‘‘ نے مبینہ طور پر پیٹ پیٹ کر ہلاک کر دیا تھا۔