بھارت نے یو اے پی اے کے تحت لشکر طیبہ کے سربراہ حافظ سعید کے بیٹے کو دہشت گرد قرار دے دیا
نئی دہلی، اپریل 9: مرکزی وزارت داخلہ نے جمعہ کو حافظ طلحہ سعید کو غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ 1967 کی دفعات کے تحت دہشت گرد قرار دے دیا۔
طلحہ لشکر طیبہ کے بانی حافظ محمد سعید کا بیٹا ہے۔
دی ہندو کی خبر کے مطابق مرکز نے کہا کہ حافظ طلحہ سعید ایک سینئر لیڈر اور لشکر طیبہ کا سربراہ ہے۔
اے این آئی کے مطابق سرکلر میں کہا گیا ہے کہ حافظ طلحہ سعید ’’بھارت میں لشکر طیبہ کے ذریعے بھرتی، فنڈ اکٹھا کرنے، منصوبہ بندی کرنے اور حملوں کو انجام دینے اور افغانستان میں ہندوستانی مفادات کے خلاف سرگرم عمل رہا ہے۔‘‘
اے این آئی کے مطابق سرکلر میں کہا گیا ہے کہ حافظ طلحہ سعید پاکستان میں دہشت گرد گروہ کے مختلف مراکز کا دورہ کرتا رہا ہے اور دوسرے مغربی ممالک میں ’’ہندوستان، اسرائیل، امریکہ اور ہندوستانی مفادات کے خلاف جہاد‘‘ کا پرچار کر رہا ہے۔
معلوم ہو کہ لشکر طیبہ کے بانی حافظ محمد سعید کو جمعہ کو پاکستان کی ایک عدالت نے دہشت گردی کی مالی معاونت کے دو مقدمات میں 32 سال قید کی سزا سنائی تھی۔ اسے پہلے ہی ایسے پانچ دیگر مقدمات میں 36 سال قید کی سزا سنائی جا چکی ہے۔ وہ 2019 سے لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں بند ہے۔
سعید بھارت کو 2008 کے ممبئی حملے میں مطلوب ہے جس میں چھ امریکیوں سمیت 166 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ سعید اقوام متحدہ کا نامزد دہشت گرد بھی ہے اور اس پر 10 ملین ڈالر یا 74 کروڑ روپے سے زیادہ کا انعام ہے۔
اگست 2020 میں پاکستان نے سعید کا نام مفرور گینگسٹر داؤد ابراہیم اور طالبان کے کچھ ارکان کے ساتھ دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کیا تھا۔ اس نے دہشت گردوں پر اسلحے کی پابندی اور سفری پابندی عائد کی اور ان کے اثاثے بھی منجمد کر دیے۔