بھارت نے بڑھتی ہوئی قیمتوں پر قابو پانے کے لیے گیہوں کے آٹے اور تین دیگر مصنوعات کی برآمد پر پابندی لگائی

نئی دہلی، اگست 28: مرکزی حکومت نے بڑھتی ہوئی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے ہفتے کے روز گیہوں کے آٹے، میدہ، سوجی اور ہول میل آٹا کی برآمد پر پابندی لگا دی۔

مئی میں بھارت نے گندم کی برآمد پر پابندی عائد کر دی تھی، کیوں کہ مارچ میں گرمی کی شدید لہروں کے باعث پیداوار میں کمی آئی تھی اور ملک میں قیمتیں ریکارڈ بلندی پر پہنچ گئیں۔ حکومت نے جمعرات کو کہا تھا کہ پابندی کے نتیجے میں گیہوں کے آٹے کی مانگ میں اضافہ ہوا، جس کی برآمدات اپریل اور جولائی کے درمیان ایک سال پہلے کے مقابلے میں 200 فیصد بڑھ گئیں۔

ہفتہ کو ایک نوٹیفکیشن میں ڈائریکٹوریٹ جنرل آف فارن ٹریڈ نے کہا کہ ہندوستان، اس کے پڑوسیوں اور دیگر کمزور ترقی پذیر ممالک کی غذائی تحفظ کی ضروریات کو ’’عالمی منڈی میں اچانک تبدیلیوں‘‘ نے بری طرح متاثر کیا ہے، جو کہ روس یوکرین جنگ کا نتیجہ ہے۔

روس اور یوکرین گندم کی عالمی برآمدات میں ایک تہائی حصہ ڈالتے تھے۔ اپریل میں ہندوستان نے مارکیٹ کے خلا کو پُر کرنے کی امید ظاہر کی تھی اور کہا تھا کہ وہ 2022-23 میں ریکارڈ ایک کروڑ ٹن گندم برآمد کرنا چاہتا ہے۔

پی ٹی آئی نے صارفین کے امور کی وزارت کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ 22 اگست تک گندم کی اوسط خوردہ قیمت 22 فیصد سے زیادہ بڑھ کر 31.04 روپے فی کلوگرام ہو گئی ہے۔

وہیں گیہوں کے آٹے کی اوسط خوردہ قیمت 30.04 روپے کے مقابلے میں 17 فیصد سے زیادہ بڑھ کر 35.17 روپے فی کلو تک پہنچ گئی ہے۔

صنعتی ادارے رولر فلور ملرز فیڈریشن نے اس دوران گندم کی عدم دستیابی اور گزشتہ چند دنوں میں قیمتوں میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

21 اگست کو حکومت نے ان رپورٹوں کو مسترد کر دیا تھا جن میں کہا گیا تھا کہ بھارت کے ریزرو اسٹاک میں کمی کی وجہ سے گندم درآمد کرنے کا امکان ہے۔ 8 اگست کو رائٹرز نے رپورٹ کیا کہ بھارت فصل کی بڑھتی ہوئی گھریلو قیمتوں پر لگام لگانے کے لیے گندم کی درآمد پر 40 فیصد ڈیوٹی کم کر سکتا ہے۔