آئی ایم ایف نے معاشی بحران کے شکار پاکستان کے لیے اہم بیل آؤٹ میں تاخیر کی

نئی دہلی، فروری 11: بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے جمعہ کو کہا کہ نقدی کی کمی کے شکار پاکستان کے ساتھ بات چیت کے دوران ’’کافی پیش رفت‘‘ ہوئی ہے لیکن اس نے ملک کے لیے ابھی کسی مالی امداد کا اعلان نہیں کیا۔

پاکستانی حکومت، بین الاقوامی قرض دہندہ سے $1.1 بلین (INR 9,074.44 کروڑ) مانگ رہا ہے۔ معاشی تباہی کو ٹالنے کے لیے آئی ایم ایف کے 6 بلین ڈالر (INR 49,496.97 کروڑ) بیل آؤٹ پیکج کے1.1 بلین ڈالر کی ادائیگی دسمبر سے رکی ہوئی ہے۔

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی ٹیم کے، حکومت کے ساتھ 10 دن کے مذاکرات کے بعد جمعہ کو پاکستان سے روانہ ہونے کے بعد وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ ادائیگی میں ’’معمول کے طریقہ کار‘‘ کی وجہ سے تاخیر ہوئی ہے۔

ایک بیان میں پاکستان انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ مشن کے سربراہ ناتھن پورٹر نے کہا کہ آنے والے دنوں میں مذاکرات عملی طور پر جاری رہیں گے۔

وزارت خزانہ کے سابق مشیر خاقان نجیب نے نیوز ایجنسی رائٹرز کو بتایا کہ انتہائی ضروری قرض کے جاری کرنے میں تاخیر ناقابل برداشت ہے۔

معلوم ہو کہ زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کے باعث پاکستان کی معیشت شدید مشکلات کی شکار ہے۔ تجزیہ کاروں کو خدشہ ہے کہ ذخائر 20 دن سے بھی کم باقی رہیں گے اور انھوں نے خبردار کیا ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے بیل آؤٹ میں کسی بھی طرح کی تاخیر کے نقصان دہ نتائج ہو سکتے ہیں۔

پاکستان میں جنوری میں سال بہ سال مہنگائی 48 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی تھی، جس سے پاکستانیوں کو بنیادی اشیائے خوردونوش کے حصول کے لیے جدوجہد کرنا پڑ رہی تھی۔

ملک کا معاشی بحران گذشتہ سال کے اس تباہ کن سیلاب سے مزید بڑھ گیا جس نے اس کی 23 کروڑ آبادی میں سے تقریباً 3.3 کروڑ افراد کو بے گھر کر دیا اور زمین کے بڑے رقبے پر کھڑی فصلیں تباہ کر دیں۔

گذشتہ ہفتے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ ملک کی معاشی صورت حال ناقابل تصور ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ہمیں آئی ایم ایف کی جو شرائط ماننا پڑیں گی وہ ناقابلِ تصور ہیں ’’لیکن ہمیں ان کی شرائط سے اتفاق کرنا پڑے گا۔‘‘