’’یہ ہماری شناخت کی بھی لڑائی ہے، کیونکہ حکومت کے نشانے پر صرف مسلمان ہی ہیں۔‘‘

افروز عالم ساحل

21 سالہ حمیرا سید شروع کے دنوں ہی سے شاہین باغ میں مستقل رات کے بارہ بجے کے بعد اسٹیج کو سنبھالتی رہی ہیں۔ اب شاہین باغ علاقے کے آس پاس علاقوں میں گراؤنڈ پر کام کر رہی ہیں۔ گھر گھر جاکر عورتوں سے ملاقات کر کے انھیں سی اے اے اور این پی آر کے بارے میں بتاتی ہیں۔ ساتھ ہی اُنھیں اس تحریک کے مقصد سے بھی آگاہ کراتی ہیں۔

حمیرہ کا کہنا ہے: ’’اب بھی بیحد غریب گھروں کی عورتیں یا امیر گھرانے کی خواتین اس احتجاج میں شامل نہیں ہیں۔ وہ ابھی تک اپنے گھروں سے نہیں نکل پائیں، کیونکہ وہ اب تک نہیں جانتیں کہ یہ احتجاج کس وجہ سے ہورہا ہے۔ ایسے میں ان کو سی اے اے کے بارے میں بتاتی ہوں۔ ساتھ ہی یہ بھی بتاتی ہوں کہ این پی آر کا بائیکاٹ کس طرح سے کرنا ہے۔‘‘

حمیرہ سید زولوجی کی پڑھائی کررہی ہیں، اس کے علاوہ میڈیکل کی تیاری میں بھی مصروف ہیں۔ یہ پوچھنے پر کہ ان کی تیاری کیسی چل رہی ہے تو وہ اس سوال پر مسکرا دیتی ہیں۔ ’’ایسے ماحول میں پڑھنا بہت مشکل ہے، اس طرف سے دھیان بہت آسانی سے ہٹ جاتا ہے۔ لیکن پھرجب ذہن کہتا ہے کہ اب تو میرا ڈاکٹر بننا اور بھی ضروری ہے، تو پڑھنے بیٹھ جاتی ہوں۔ لیکن دن کے وقت تو پڑھنا مشکل ہوتا ہے۔ پڑھنے کے لیے فجر کے بعد کا وقت متعین کر رکھا ہے۔‘‘

حمیرہ یہ کہتی ہیں: ’’ہم یہ ضرور مانتے ہیں کہ اس تحریک میں ہمارے سکھ بھائی بہن دل کھول کر ہمارا ساتھ دے رہے ہیں۔ کئی ہندو بھائی بہن بھی ہمارے ساتھ ہیں، اس کے لیے ہم سب لوگ دل سے ان کے شکر گزار ہیں۔ لیکن میں یہ بھی مانتی ہوں کہ یہ ہماری شناخت کی بھی لڑائی ہے، کیونکہ حکومت کے نشانے پر صرف مسلمان ہی ہیں۔‘‘

حجاب کے سوال پر وہ کہتی ہیں: ’’لوگوں میں یہ بھرم ہے کہ حجاب عورتوں کی آزادی میں رکاوٹ ہے لیکن ایسا بالکل بھی نہیں ہے۔ مسلم خواتین کی حصہ داری اور رول ملک کے ہر کام میں ہمیشہ سے رہا ہے۔ آزادی کی لڑائی میں آپ کو بے شمار مسلم خواتین کے تذکرے مل جائیں گےم جنھوں نے اپنی شناخت اور حجاب کے ساتھ سب کے شانہ بشانہ تحریک آزادی میں حصہ لیا تھا۔ اور اب شاہین باغ میں دیکھ لیجیے کہ کس طرح حجابی لڑکیاں تقریر کر رہی ہیں۔ جب یہاں سپریم کورٹ کے مصالحت کار آئے تو پوری دنیا نے دیکھا کہ کس طرح ان حجابی لڑکیوں نے اپنی باتیں رکھیں۔ حجاب یا برقعہ صرف ایک ڈریس ہے۔‘‘

حمیرہ کہتی ہیں’’ہم برابری کی بات کرتے ہیں۔ عورتیں مردوں کے برابر ہیں، یہ بات شاہین باغ کی خواتین نے ثابت کردی ہے۔ ملک کی باقی خواتین خود کو کم زور نہ سمجھیں۔ عورت وہ طاقت ہے جو پوری دنیا کو ہلا سکتی ہیں۔ یہ چیز بھی شاہین باغ کی عورتوں نے دکھا دی ہے اور ہم مستقبل میں بھی ایسا کرتے رہیں گے۔ جب تک سی اے اے اور این پی آر واپس نہیں ہو جاتا ہم پرامن طریقے سے یہ احتجاج چلاتے رہیں گے۔‘‘