ہماچل پردیش اسمبلی نے تبدیلیِ مذہب مخالف بل پاس کیا

نئی دہلی، اگست 14: ہماچل پردیش اسمبلی نے ہفتہ کو ایک تبدیلیِ مذہب مخلاف بل منظور کیا جو زبردستی اجتماعی مذہبی تبدیلی پر پابندی لگاتا ہے۔ قانون اجتماعی تبدیلی کی تعریف اس طرح کرتا ہے کہ ایک ہی وقت میں دو یا زیادہ لوگ اپنا مذہب تبدیل کریں۔

بھارتیہ جنتا پارٹی کی زیرقیادت ریاستی حکومت نے جمعہ کو ہماچل پردیش آزادی مذہب (ترمیمی) بل 2022 متعارف کرایا تھا۔ اسے ہفتہ کو صوتی ووٹ سے منظور کیا گیا۔

یہ بل 2019 کے اس قانون سے زیادہ سخت ہے، جس میں مذہب تبدیل کرنے والوں پر اپنے والدین کے مذہب سے کوئی فائدہ اٹھانے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ 2022 کے اس بل میں غیر قانونی تبدیلیوں کی سزا بھی سات سال سے بڑھا کر 10 سال کردی گئی ہے۔

گورنر کی منظوری کے بعد یہ بل قانون بن جائے گا۔

ہفتہ کو اپوزیشن جماعتوں نے، بشمول کانگریس اور کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ)، مجوزہ قانون کی مخالفت کی۔

کانگریس ایم ایل اے سکھویندر سنگھ سکھو اور سی پی آئی (ایم) کے رکن اسمبلی راکیش سنگھا نے مطالبہ کیا کہ اس بل کو جانچ کے لیے سلیکٹ کمیٹی کے پاس بھیجا جائے۔

سکھو نے اس شق پر تحفظات کا اظہار کیا جو مذہب تبدیل کرنے والے کو اس کے آبائی مذہب یا ذات کا کوئی فائدہ اٹھانے سے روکتا ہے، لیکن حکومت نے دعویٰ کیا کہ یہ آئین کے مطابق ہے۔

کانگریس ایم ایل اے جگت سنگھ نیگی نے دلیل دی کہ دوسرے مذاہب کو قبول کرنے والے درج فہرست ذاتوں کے ارکان کو ریزرویشن کے فائدے سے محروم کرنا آئین کی روح کے خلاف ہے۔

انھوں نے کہا کہ اگر حکومت تبدیلی مذہب کو سخت بنادے تب بھی تبدیلی تب تک نہیں رکے گی جب تک شہریوں کی ذہنیت نہیں بدلی جاتی۔

پارلیمانی امور کے وزیر سریش بھردواج نے تاہم دلیل دی کہ آدیواسیوں کے حقوق تبدیل نہیں ہوں گے۔

چیف منسٹر جے رام ٹھاکر نے الزام لگایا کہ کچھ مذاہب کے پیروکار آدیواسیوں کو تبدیل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور ان کی پارٹی ان کے حقوق کے تحفظ کے بارے میں دوسروں کے مقابلے میں زیادہ باشعور ہے۔

بی جے پی کی زیرقیادت کئی ریاستوں نے گذشتہ سال سے تبدیلی مذہب مخالف قوانین نافذ کیے ہیں۔

مدھیہ پردیش حکومت نے ’’لو جہاد‘‘ کے خلاف اپنے مسودہ بل میں شادی کے لیے زبردستی مذہب تبدیل کرنے کے لیے قید کی سزا کو پانچ سال سے بڑھا کر 10 سال کر دیا ہے۔ اتر پردیش اور ہریانہ کی حکومتوں نے بھی اسی طرح کے قانون پاس کیے ہیں۔

کرناٹک حکومت نے بھی جبری تبدیلی مذہب کے خلاف ایک آرڈیننس پاس کیا ہے۔