کیا مسلم دنیا کا ایک قمری کیلنڈر پر اتفاق ممکن ہے؟
علمائے اسلام کے مختلف اجلاس تاحال مقصد کے حصول میں کامیاب ثابت نہیں ہو سکے
افروز عالم ساحل
جیسے ہی رمضان المبارک اور ذی الحجہ کا مہینہ آتا ہے مسلم دنیا میں چاند پر بحث تیز ہو جاتی ہے۔ اسی بحث کے مد نظر 28 تا 30 مئی 2016ء کو ترکی کے شہر استنبول میں نئے ہجری قمری مہینے کا تعین مذہب کے احکام کے مطابق علم فلکیات کی روشنی میں کیسے کیا جائے، اس مقصد سے International Beginnings Of Qamri Months and Hijri Calendar Unity Congress کا انعقاد عمل میں لایا گیا جس میں ترکی، قطر، اردن، سعودی عرب، ملائیشیا، متحدہ عرب امارات، مراقش، امریکہ اور یورپ کے پچاس ممالک کے مشہور اسلامی اسکالرز جمع ہوئے۔ اس کانفرنس کو ’بین الاقوامی ہجری کیلنڈر یونین کانگریس‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس کانفرنس میں ہجری کیلنڈر کے متعلق دنیا بھر میں مسلمانوں کے درمیان پائے جانے والے اختلافات کو دیکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا گیا کہ انہیں ایک کیلنڈر پر متفق کیا جائے، تاکہ وہ ایک ہی دن عیدالفطر و عیدالاضحیٰ منا سکیں۔
اس ’بین الاقوامی ہجری کیلنڈر یونین کانگریس‘ کی میزبانی ترکی کی سرکاری ’پریزیڈنسی آف ریلیجیس افیئرز‘ نے کی تھی۔ یہ بین الاقوامی کانگریس اس متفقہ اعلامیے کے ساتھ اختتام پذیر ہوئی کہ اس سے دنیا بھر میں مسلمانوں کے درمیان طویل عرصے سے جاری ایک تنازعہ کا خاتمہ ہو جائے گا۔ ترکی کے ’پریزیڈنسی آف ریلیجیس افیئرز‘ کے صدر محمد گورمیز کا کہنا تھا کہ ’’60 سال پرانی بحث‘‘ اب ختم ہو گئی ہے۔
اس کانفرنس کے بعد 26 ستمبر 2021 کو دوبارہ دنیا بھر سے سائنسدانوں، ماہرین اور اسلامی اسکالرز کو Presidency of Religious Affairs اور European Council for Fatwa and Research کی جانب سے ترکی آنے کی دعوت دی گئی۔ بعد میں کہا گیا کہ تمام ممالک نے ’بین الاقوامی ہجری کیلنڈر یونین کانگریس 2016‘ کے فیصلے کو قبول کرنا شروع کر دیا ہے، لیکن ابھی بھی چند ایک ایسے ممالک ہیں جو اسے ماننے کے لیے تیار نہیں ہیں۔
قبل ازیں عالمی ہجری کیلنڈر کے مسئلہ پر اکتوبر 2001ء میں اردن کے دارالحکومت عمان میں بھی ایک ’اسلامی فلکیاتی کانفرنس‘ منعقد ہوئی تھی۔ اس کانفرنس میں عرب یونین کی فلکیات اور خلائی سائنسز کمیٹی برائے ہلال، کیلنڈر اور اوقات نے ہجری کیلنڈر کا نیا خیال پیش کیا تھا جو دنیا کو دو حصوں میں تقسیم کرنے پر مبنی تھا۔
اس کیلنڈر کا خیال قمری مہینے کی 29 تاریخ کو ہر علاقے میں زمین کے کسی ایک حصے پر ہلال کا مشاہدہ کرنے پر مبنی تھا۔ اگر رویت ہلال تصدیق ہوجاتی ہے (چاہے انسانی آنکھ سے ہو یا فلکیاتی آلات کی مدد سے) تو پورے علاقے میں نئے مہینے کے آغاز کا اعلان کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ ہجری کیلنڈر زمین کے گرد چاند کی گردش پر مبنی ہے اور قمری مہینہ چاند کی ایک گردش کی تکمیل کے ساتھ ہی مکمل ہو جاتا ہے۔ اس کیلنڈر کا آغاز پیغمبر اسلام کی مکہ سے مدینہ ہجرت کے برس کے ساتھ شروع ہوتا ہے، لیکن اس کا باقاعدہ اہتمام 17سال بعد شروع ہوا۔ یہ بھی واضح رہے کہ پیغمبر اسلام کی وفات کے بعد مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ حضرت عمر ابن الخطاب نے صحابہ کرام سے مشورہ کرنے کے بعد اس ہجری کیلنڈر کو اپنایا جو پہلے عرب کیلنڈر کے نام سے جانا جاتا تھا اور جسے پیغمبر اسلام کی ہجرت سے منسوب کرتے ہوئے ہجری سال کہا جانے لگا ہے۔
***
ہفت روزہ دعوت، شمارہ 10 جولائی تا 16 جولائی 2022