ایک دن حجاب پہننے والی لڑکی ہندوستان کی وزیر اعظم بنے گی: اویسی

کرناٹک کے ایک مقامی اسکول سے شرو ع ہونے والا حجاب کا تنازعہ اب بین الاقوامی سطح پر موضوع گفتگو بن چکا ہے ۔ہندوستان میں بھی ہر روز اس تعلق سے نئے نئے بیانات سامنے آرہے ہیں اور اس تنازع نے دو رخ اختیار کرلیے ہیں۔

نئی دہلی: آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اورحیدرآباد کے  رکن پارلیمان اسد الدین اویسی نے حال ہی میں  کہا کہ  انہیں پوری امید ہے کہ حجاب پہننے والی لڑکی ایک دن  ہندوستان کی وزیر اعظم بنے گی۔  ان کا یہ بیان جیسے ہی سامنے آیا دائیں بازو کے سخت گیر رہنما اور اترپردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدیتہ ناتھ نے اس پر سخت اعتراض کیا تو وہیں شدت پسند ہندوؤں کی بھی  بڑے پیمانے پر بوکھلاہٹ سامنے آئی ہے۔

اویسی نے مزید کہا تھا، ”آپ اس بات کو یاد رکھیے گا، شاید میں اس وقت زندہ نہ رہوں لیکن حجاب پہننے والی لڑکی ایک دن اس ملک کی وزیر اعظم بنے گی۔‘‘

مسٹر اویسی نے یہاں نامہ نگاروں سے کہا  ’’انشاء اللہ حجاب پہننے والی لڑکی میری زندگی میں یا میرے مرنے کے بعد ہندوستان کی وزیر اعظم بنے گی۔‘‘ انہوں نے یہ تبصرہ اس وقت کیا جب ان سے ہند نژاد رشی سنک کے برطانیہ کا وزیر اعظم بننے سے متعلق سوال کیا گیا۔
واضح رہے کہ کانگریس لیڈر پی چدمبرم اور مسٹر ششی تھرور نے مسٹر سنک کے برطانیہ کے وزیر اعظم بننے کے بعد امید ظاہر کی تھی کہ ہندوستان اقلیتوں سے کسی کو اعلیٰ عہدے پر منتخب کرنے میں برطانیہ کی پیروی کرے گا۔
مسٹر چدمبرم نے ٹویٹ کیا تھا ’’پہلے محترمہ کملا ہیرس، اب مسٹر رشی سنک۔ امریکہ اور برطانیہ کے لوگوں نے اپنے ملکوں کے غیر اکثریتی شہریوں کو گلے لگایا اور انہیں حکومت میں اعلیٰ عہدوں پر منتخب کیا۔میرے خیال میں ہندوستان اور اکثریتی جماعتوں کو سبق لینا چاہیے۔

ٹوئٹر پر پوسٹ کیے گئے اس بیان میں اسدالدین اویسی کا کہنا تھا کہ لڑکیاں حجاب پہنتی ہیں، وہ نقاب پہنتی ہیں اور کالج جاتی ہیں۔ ڈاکٹر بن رہی ہیں، کلکٹر بن رہی ہیں، ایس ڈی ایم(سب ڈویژنل مجسٹریٹ)بن رہی ہیں اور تاجر بن رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حجاب پہننا کسی لڑکی کا بنیادی حق ہے۔

اویسی کے اس بیان پر ایک طرف غیر مسلم برادران وطن میں مسلمانوں کے تئیں نفرت اور اشتعال پھیلانے کی کوشش جاری ہے، وہیں مسلمانوں کے کئی طبقات میں بھی اویسی کے اس بیان پر ناراضگی دکھائی دے رہی ہے اور کہا جارہا ہے کہ اویسی کے اس طرح کے بیانات سے مسلمانوں کو فائدہ کم اور نقصان زیادہ ہونے کے امکانات نظر آرہے ہیں۔۔

یوگی آدیتہ  ناتھ کا شدید ردعمل

یوپی کے وزیر اعلیٰ یوگی ادیتہ ناتھ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے اویسی کے بیان پر سخت اعتراض کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان لوگوں کے مذہبی عقیدے اور ذاتی پسند اور ناپسند کی بنیاد پر نہیں بلکہ آئین کے مطابق چلے گا۔

ہمیشہ بھگوا رنگ کا ہندو مذہبی لباس پہننے والے یوگی آدتیہ ناتھ کا کہنا تھا، ”میں اس بات پر ٹھوس یقین رکھتا ہوں کہ سسٹم کو بھارتی آئین کے مطابق ہی چلنا چاہیے۔ ہم اپنے ذاتی عقیدے، اپنے بنیادی حقوق، اپنی ذاتی پسند اور ناپسند کو ملک اور اداروں پر نہیں تھوپ سکتے۔‘‘

وزیر اعلیٰ نے مزید کہا، ”کیا میں یو پی کے عوام اور اپنے کارکنوں سے بھگوا کپڑے پہننے کے لیے کہہ رہا ہوں؟ وہ اپنی پسند سے جو پہننا چاہتے ہیں پہنیں۔ لیکن اسکولوں میں ڈریس کوڈ ہونا چاہیے۔ یہ اسکول کا معاملہ ہے، اسکول کے ڈسپلن کا معاملہ ہے۔‘‘

یوگی آدیتہ ناتھ کا کہنا تھا کہ ہر شخص کا عقیدہ مختلف ہو سکتا ہے لیکن جب ہم اداروں کی بات کرتے ہیں، تو ہمیں ان کے ضابطوں کو بھی تسلیم کرنا چاہیے، ”ہم صرف یہ جانتے ہیں کہ سسٹم (اسلامی) شریعت کے مطابق کام نہیں کرے گا بلکہ یہ آئین کے مطابق چلے گا۔‘‘