گروگرام: ہندوتوا تنظیموں کا کہنا ہے کہ اگر حکام نے مسلمانوں کو کھلے میں نماز سے نہیں روکا تو وہ خود انھیں روکیں گے
نئی دہلی، اکتوبر 27: انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق ہریانہ کے گروگرام شہر میں ہندوتوا تنظیموں کے ایک گروپ نے منگل کو زور دے کر کہا کہ اگر انتظامیہ عوامی مقامات پر جمعہ کی نماز کو روکنے کے لیے حرکت نہیں کرتی ہے تو وہ خود مسلمانوں کو اس سے روکیں گے۔
قبل ازیں منگل کو سنیکت ہندو سنگھرش سمیتی کے ایک پانچ رکنی وفد نے، جو 22 ہندوتوا تنظیموں کی ایک مشترکہ تنظیم ہے، نے گروگرام کے ڈپٹی کمشنر کو ایک میمورنڈم پیش کیا جس میں مطالبہ کیا گیا کہ ضلع انتظامیہ مسلمانوں کو جمعہ کے دن عوامی مقامات پر نماز پڑھنے سے روکے۔
سنیکت ہندو سنگھرش سمیتی کی ہریانہ یونٹ کے سربراہ مہاویر بھاردواج نے نامہ نگاروں کو بتایا ’’ہم ایک سوفٹ وارننگ دے رہے ہیں… ہم مزید یادداشتیں جمع نہیں کریں گے۔ پھر امن برقرار رکھنا انتظامیہ کی ذمہ داری ہوگی، ہماری نہیں۔ ہم لاٹھیوں کے لیے تیار ہیں، ہم جیل جانے کے لیے تیار ہیں… لیکن یہ برداشت نہیں کیا جائے گا۔‘‘
دی ہندو کے مطابق ہندوتوا تنظیمیں گروگرام کے سیکٹر 47 میں مسلمانوں کے عوامی مقامات پر نماز ادا کرنے کے خلاف ایک ماہ سے زیادہ عرصے سے احتجاج کر رہی ہیں۔
گزشتہ جمعہ کو بھی انھوں نے احتجاج کیا تھا اور شہر کے سیکٹر 12 اے علاقے میں نماز کی ادائیگی میں خلل ڈالا۔
دی ہندو کی خبر کے مطابق انھوں نے دعویٰ کیا کہ وہ جگہ جہاں مسلمان نماز پڑھ رہے تھے، وہ ان 30 مقامات کی فہرست میں شامل نہیں تھی جنھیں عبادت کے لیے 2018 میں نشان زدہ کیا تھا، بلکہ وہ ایک نجی ملکیت ہے۔
اس سے قبل مارچ اور اپریل میں بھی ایسے ہی احتجاج ہوئے تھے۔
لیکن مسلمانوں کا کہنا ہے کہ حکام نے انھیں مسجدیں بنانے کے لیے کافی زمین نہیں دی ہے۔ مسلم کمیونٹی کے ایک مقامی رہنما الطاف احمد نے دی ہندو کو بتایا ’’ہمیں کھلے میں جمعہ کی نماز ادا کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔‘‘
انھوں نے مزید کہا ’’میں ریاستی حکومت سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ نئے گروگرام کے مختلف سیکٹروں میں مسلم کمیونٹی کو زمین مختص کرے تاکہ 3-4 کلومیٹر کے فاصلے پر مساجد تعمیر کی جاسکیں۔ کمیونٹی زمین کی قیمت ادا کرے گی اور مساجد تعمیر کرے گی۔ اس وقت تک ہمیں کھلے میں اپنی فرض نمازیں پڑھنے کی اجازت ہونی چاہیے۔‘‘
لیکن منگل کو پیش کیے گئے میمورنڈم میں ہندوتوا تنظیموں نے نماز پڑھنے پر فوری پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔ انھوں نے دھمکی دی کہ اگر کوئی کارروائی نہیں کی گئی تو وہ ہریانہ بھر میں احتجاج کریں گے۔
گروگرام کے ڈپٹی کمشنر یش گرگ نے کہا کہ ضلع انتظامیہ صورت حال کا جائزہ لے رہی ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ’’ڈیوٹی مجسٹریٹس اور پولیس کو اس کے مطابق بریفنگ دی گئی ہے۔ ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی خراب نہ ہو۔‘‘