زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کو ختم کرنے کے بہانے کے طور پر حکومت کورونا وائرس کا استعمال کرنے کی کوشش کر رہی ہے: کسان رہنما
نئی دہلی، 19 اپریل: دہلی کی سرحدوں پر مرکز کے تین متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کرنے والی کسان یونینوں نے آج الزام لگایا کہ حکومت ’’ان کے احتجاج کو ختم کرنے کے بہانے کے طور پر کورونا وائرس کا استعمال کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔‘‘
کسان یونینوں کی مشترکہ تنظیم سمیکت کسان مورچہ نے یہ بھی کہا کہ پارلیمنٹ تک ان کے مجوزہ مارچ کی اگلی تاریخ کا فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے۔
کسان لیڈر یوگیندر یادو نے دہلی کے سنگھو بارڈر پر ایک پریس کانفرنس کے دوران الزام لگایا کہ ’’حکومت کسانوں کے احتجاج کو ختم کرنے کے بہانے کے طور پر کورونا وائرس کا استعمال کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ انھوں نے گذشتہ سال بھی یہی چال استعمال کی تھی۔ ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔‘‘
انھوں نے کہا ’’کورونا وائرس کے بارے میں حکومت کی منافقت کو بے نقاب کردیا گیا ہے۔ وزراء اور قائدین انتخابی جلسوں کا انعقاد کرتے رہے ہیں۔ انھیں دوسروں سے پوچھ گچھ کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔‘‘
یادو نے کہا کہ تمام کسانوں کے احتجاج کے مقامات پر حفاظتی ٹیکوں کے کیمپ لگائے جارہے ہیں جو ویکسین لینے کو تیار ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ آکسی میٹر اور ایمبولینس کا بندوبست کیا جارہا ہے اور صحت کی سہولیات کو بڑھاوا دیا جارہا ہے۔
یادو نے کہا کہ کسانوں کی حوصلہ افزائی کے لیے ایک بیداری مہم چلائی جائے گی اور وائرس کو بے قابو نہ ہونے دینے سے متعلق ایک پرچہ تقسیم کیا جائے گا۔
دی ٹربیون کے مطابق ایک اور کسا لیڈر نے کہا کہ دہلی کی سرحد پر کسانوں کے احتجاجی مقامات پر اب تک ’’بڑی تعداد میں کورونا وائرس کے واقعات‘‘ کی اطلاع نہیں ہے۔ انھوں نے مزید کہا ’’یہ کھلی اور ہوادار جگہیں ہیں۔ یہ احتجاجی مقامات کوویڈ 19 کے ہاٹ سپاٹ نہیں ہیں۔‘‘