حکومت اپنی حدود کی خلاف ورزی نہیں کرے گی اور عدلیہ کو بھی اپنی حدود کا خیال رکھنا چاہیے: کرن رجیجو

نئی دہلی، دسمبر 28: بار اینڈ بنچ کے مطابق مرکزی وزیر قانون کرن رجیجو نے کہا کہ حکومت دوسرے اداروں کے اختیارات پر قبضہ کرنے کی کوشش نہیں کرے گی اور عدلیہ کو بھی اپنی حدود میں رہنا چاہیے۔

بھارتیہ جنتا پارٹی لیڈر نے یہ تبصرہ پیر کو اکھل بھارتیہ ادھیوکتا پریشد کی 16ویں قومی کانفرنس میں ’’ہندوستانی عدالتی نظام کے سامنے نئے چیلنجز اور مواقع‘‘ کے عنوان سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

رجیجو نے کہا ’’ہم [حکومت] اپنی حدود کی خلاف ورزی نہیں کریں گے اور عدلیہ کو بھی آئینی حدود میں رہنا چاہیے اور پھر نیوز میڈیا کو مسالہ نہیں ملے گا۔ لیکن اگر آپ اس کی خلاف ورزی کرتے ہیں تو آپ انھیں [میڈیا] چارہ دیتے ہیں۔‘‘

وزیر کا یہ بیان ملک میں عدالتی تقرریوں کے عمل پر حکومت اور عدلیہ کے درمیان کشمکش کے درمیان آیا ہے۔ اپوزیشن نے یہ بھی الزام لگایا ہے کہ مرکز ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں ججوں کی تقرری کا نیا نظام متعارف کروا کر عدلیہ کو کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

رجیجو نے کہا ’’آپ نے سنا ہے کہ مقننہ اور عدلیہ کے درمیان تصادم ہے اور حکومت عدلیہ کو اپنی گرفت میں لینے کی کوشش کر رہی ہے۔ کچھ سیاسی پارٹیاں اس طرح کے بیانات دیتی ہیں اور کبھی کبھار نیوز چینل خبروں میں مسالہ رکھنے کے لیے ایسا کرتے ہیں۔ لیکن پی ایم مودی نے ہمیشہ کہا ہے کہ آئین سب سے مقدس کتاب ہے اور ملک آئین سے چلے گا۔‘‘

تاہم وزیر نے کہا کہ جج عوام کے سامنے جوابدہ ہیں۔ لوک سبھا ایم پی نے کہا کہ انھوں نے ججوں سے کہا تھا کہ ہر پانچ سال بعد قانون سازوں کو عوام کے سامنے جانا پڑتا ہے جو ان کے کام کا جائزہ لیتے ہیں، جب کہ جج اس طرح کی مشق کا حصہ نہیں ہیں۔

رجیجو نے مزید کہا ’’لہذا جج جو کچھ بھی کرتا ہے وہ عوامی ووٹنگ کے لیے کھلا نہیں ہوتا ہے لیکن اس کی بھی عوامی جانچ پڑتال ہوتی ہے۔ ہم عوام کے لیے کام کر رہے ہیں اور جو لوگ عدلیہ میں کام کر رہے ہیں انھیں بھی یہ سوچنا چاہیے کہ وہ بھی کسی نہ کسی طرح عوام کے سامنے جوابدہ ہیں۔‘‘

گذشتہ ہفتے بی جے پی لیڈر نے پارلیمنٹ کو بتایا تھا کہ حکومت کو سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے ججوں کی تقرری کے کالجیم نظام میں شفافیت، معروضیت اور سماجی تنوع کی کمی پر مختلف آراء موصول ہوئی ہیں۔