کچھ ریٹائرڈ جج ’’ہندوستان مخالف گینگ‘‘ کا حصہ ہیں: مرکزی وزیر قانون

نئی دہلی، مارچ 19: مرکزی وزیر قانون کرن رجیجو نے ہفتے کے روز دعویٰ کیا کہ کچھ ریٹائرڈ جج ’’بھارت مخالف گینگ‘‘ کا حصہ ہیں اور عدلیہ سے ایک اپوزیشن پارٹی کا کردار ادا کروانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

وزیر قانون نے یہ بیان انڈیا ٹوڈے چینل کے زیر اہتمام منعقدہ کانکلیو سے خطاب کرتے ہوئے دیا۔

رجیجو نے کہا ’’چند ریٹائرڈ ججز… اور ان کارکنوں میں سے چند جو بھارت مخالف گینگ کا حصہ ہیں، یہ لوگ ہندوستانی عدلیہ سے ایک اپوزیشن پارٹی کا کردار ادا کروانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ججز کسی گروپ یا سیاسی وابستگی کا حصہ نہیں ہیں۔ یہ لوگ کھلے عام کیسے کہہ سکتے ہیں کہ عدلیہ کو حکومت کے ساتھ مل کر چلنا چاہیے۔‘‘

تاہم وزیر قانون نے یہ بھی کہا کہ ان کے موجودہ چیف جسٹس آف انڈیا اور ہائی کورٹس کے چیف جسٹس کے ساتھ اچھے انتظامی تعلقات ہیں۔

رجیجو نے اس بات سے انکار کیا کہ حکومت اور عدلیہ کے درمیان کوئی تصادم ہے۔

انھوں نے کہا کہ ’’لفظ تصادم کا استعمال درست نہیں ہوگا۔ جمہوری سیٹ اپ میں اختلاف رائے اور عہدوں کا اختلاف ہوتا ہے…ہماری حکومت پہلے دن سے عدلیہ کو جگہ دینے، عدلیہ کی آزادی کو برقرار رکھنے کے ساتھ ساتھ عدلیہ کو مضبوط کرنے کے معاملے میں بالکل واضح رہی ہے۔‘‘

معلوم ہو کہ حالیہ مہینوں میں رجیجو نے بار بار اعلیٰ عدلیہ میں تقرریوں کے موجودہ کالیجیم نظام پر تنقید کی ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ یہ مبہم ہے۔

جنوری میں وزیر قانون نے کہا تھا کہ یہ ایک ’’سنگین تشویش کا معاملہ‘‘ ہے کہ انٹیلی جنس بیورو اور ریسرچ اینڈ اینالیسس ونگ کی حساس رپورٹس کے کچھ حصے سپریم کورٹ کالیجیم کے ذریعے پبلک ڈومین میں جاری کیے گئے تھے۔

کالیجیم نے ایڈوکیٹ آر جان ساتھیان کی مدراس ہائی کورٹ میں بطور جج تقرری کے بارے میں انٹیلی جنس بیورو کی رپورٹ کا حوالہ دیا تھا۔