جنرل عاصم منیر نے پاک فوج کی کمان سنبھال لی

نئی دہلی، نومبر 29: جنرل عاصم منیر نے پاکستانی فوج کے 17 ویں سربراہ کے طور پراپنی ذمہ داری سنبھال لی، سبکدوش ہونے والے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے پاک فوج کی کمان ان کے سپرد کی۔

ڈان نیوزکے مطابق جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو)راؤلپنڈی میں منعقدہ پر وقار تقریب میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور جنرل سید عاصم منیر نے شہداء کے یادگارپر حاضری دی۔

یادگار شہداء پر حاضری کے بعد پاکستانی فوج کی مختلف رجمنٹس سے تعلق رکھنے والے دستوں نے پریڈ میں شرکت کی اور اس دوران قومی نغمے گائے گئے۔

چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا، پاکستان فضائیہ کے سربراہ ظہیر احمد بابر، مسلح افواج کے سابق و موجودہ سربراہان ،اعلیٰ سول، فوجی حکام کے ساتھ ساتھ وفاقی وزراء، سفارت کاروں اور صحافیوں نے بھی اس موقع پر شرکت کی۔

سبکدوش ہونے والے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو گارڈ آف آنر پیش کیا گیا، جس کے بعد انہوں نے تقریب کے شرکا ءسے خطاب کیا۔

تقریب سے بطور آرمی چیف اپنے آخری خطاب میں جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ ‘میں عنقریب گم نامی میں چلا جاؤں گا لیکن میرا روحانی رابطہ ہمیشہ فوج سے قائم رہے گا، پاکستانی فوج کے ساتھ عمر بھر کی رفاقت پر میں اللہ تعالیٰ کا شکر گزار ہوں کہ جس نے مجھے فوج میں خدمت کا موقع دیا اور بامقصد زندگی عطا کی۔’

انہوں نے جنرل عاصم منیر کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ میں امید کرتا ہوں کہ ان کی پروموشن ملک اور فوج کے لیے کامیابیوں کا باعث بنے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ جنرل عاصم منیر سے میری رفاقت 24 سال پرانی ہے، جنرل عاصم منیر حافظ قرآن ہونے کے ساتھ ساتھ بہت پیشہ ور، باصلاحیت اور اعلیٰ اصولوں کے کاربند افسر ہیں، مجھے پورا یقین ہے کہ ان کی قیادت میں فوج کامیابی کے منازل عبور کرے گی اور ان کی تعیناتی فوج اور ملک کے لیے بہت مثبت ثابت ہو گی۔

آرمی چیف نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ میں فوج ایک مایہ ناز اور قابل سپوت کے حوالے کر کے ریٹائر ہو رہا ہوں، آج سے 44سال قبل میرا فوجی سفر شروع ہوا تھا جو آج اختتام پذیر ہو رہا ہے، میں اللہ تعالیٰ کا شکر گزار ہوں کہ اس نے مجھے نہ صرف اس بہادر اور عظیم فوج میں کام کرنے کا موقع دیا بلکہ اس مایہ ناز فوج کی کمان کا شرف بھی بخشا جو میرے لیے بہت اعزاز کی بات ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس چھ سالہ دور میں لائن آف کنٹرول پر اشتعال انگیزی ہو یا ملک کے مختلف علاقوں میں دہشت گردی، امن و امان کے چیلنجز ہوں یا قدرتی آفات کا مقابلہ، اس فوج نے ہمیشہ میری آواز پر لبیک کہا اور جہاں میں نے ان سے پسینہ مانگا، انہوں نے مجھے خون دیا۔

آرمی چیف نے کہا کہ انہی قربانیوں کی وجہ سے پاکستان آج امن کا گہوارہ ہے، ہماری سپہ کی قربانیوں کا اعتراف ہمارے دوست اور دشمن دونوں کرتے ہیں، مجھے اپنی فوج پر فخر ہے جو اتنے کم وسائل سیاچن کے برف پوش پہاڑوں سے لے کر تھر کے صحراؤں تک ملک کی جغرافیائی سرھدوں کی حفاظت کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ فوج لسانیت، رنگ و نسل کی تفریق سے بالاتر ہو کر ملک کے چپے چپے کا دفاع کرتی ہے، مجھے یقین ہے کہ آنے والے وقت میں بھی یہ فوج جنرل عاصم منیر کی زیر قیادت اس سے بڑھ کر ملک کی خدمت اور دفاع کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس موقع پر میں اپنی 16بلوچ رجمنٹ کا بھی نہایت مشکور ہوں کیونکہ مجھے اس مقام تک پہنچانے میں میرے یونٹ کا بھی کلیدی کردار رہا ہے ، میں انہیں سلام پیش کرتا ہوں۔خطاب کے بعد جنرل قمر جاوید باجوہ نے پاک فوج کی کمان جنرل سید عاصم منیر کو سونپی۔

خیال رہے کہ جنرل قمر جاوید باجوہ 6 سال آرمی چیف رہنے کے بعد آج اس عہدے سے سبکدوش ہو گئے۔

لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر اس وقت سب سے سینئر ترین جنرل ہیں، انہیں ستمبر 2018 میں 3 اسٹار جنرل کے عہدے پر ترقی دی گئی تھی لیکن انہوں نے 2 ماہ بعد چارج سنبھالا تھا۔

دریں اثنا، فوج کی اعلیٰ قیادت میں تبدیلی سے ایک روز قبل بہاولپور کے کور کمانڈر اور انٹر سروس انٹیلی جنس (آئی ایس آئی)کے سابق ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید نے استعفیٰ دے کر قبل از وقت ریٹائرمنٹ لے لی۔

ڈان نیوز چینل نے ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کرتے ہوئے یہ بھی بتایا کہ حکام نے نئی تعیناتیوں سے قبل ہی فیض حمید کا استعفیٰ قبول کر لیا جب کہ نئے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر نےآج ہی اپنے عہدے کا چارج لیا ہے۔

سامنے آنے والی اس پیش رفت سے متعلق انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کی جانب سے کوئی باضابطہ تصدیق نہیں کی گئی، تاہم یہ خبریں اس لیے قابل اعتبار لگتی ہیں کیونکہ آئی ایس پی آر اور خود جنرل فیض حمید نے ان کی تردید نہیں کی۔

جنرل فیض حمید ان 6 سینئر ترین جرنیلوں میں شامل تھے جن کا نام جی ایچ کیو نے 2 اعلیٰ ترین فوجی عہدوں کے لیے ممکنہ امیدواروں کی فہرست میں شامل کیا تھا جسے گزشتہ ہفتے منظوری کے لیے وزیراعظم شہباز شریف کو بھیجا گیا تھا۔

کور کمانڈر بہاولپور کا عہدہ سنبھالنے سے قبل جنرل فیض حمید پشاور میں اسی عہدے پر تعینات تھے، انہیں مسلم لیگ (ن)کے قائد نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کی جانب سے مبینہ طور پر ان دونوں رہنماؤں کو سزا دلوانے میں کردار ادا کرنے اور پی ٹی آئی کے تحت بننے والے گزشتہ سیٹ اپ کی حمایت کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

دوسری جانب یہ بھی اطلاعات تھیں کہ چیف آف جنرل اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل اظہر عباس نے بھی اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ ان کا نام بھی 6 سینئر ترین جرنیلوں کی فہرست میں شامل تھا۔واضح رہے کہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید اور لیفٹیننٹ جنرل اظہر عباس کو اپریل 2023 میں ریٹائر ہونا تھا۔