بھارت میں جی 20 کا اجلاس روس یوکرین جنگ پر کسی مشترکہ اعلامیے کے بغیر ختم
نئی دہلی، فروری 26: چین اور روس کی جانب سے یوکرین میں جنگ پر تنقید کرنے والے بیان کو شامل کرنے کی مخالفت کے بعد 20 معیشتوں کے گروپ کے مالیاتی سربراہوں کا اجلاس ہفتے کے روز بغیر کسی مشترکہ بیان کے ختم ہو گیا۔
بنگلورو میں میٹنگ کی میزبانی کرنے والے ہندوستان نے ایک ’’چیئرز سمری‘‘ جاری کی جس میں کہا گیا کہ یوکرین اور روس پر عائد پابندیوں کے بارے میں ’’صورت حال کے مختلف جائزے‘‘ ہیں۔
روس یوکرین میں اپنی کارروائیوں کو ’’خصوصی فوجی آپریشن‘‘ کے طور پر بیان کرتا ہے۔
رائٹرز کے مطابق G20 کے نامعلوم عہدیداروں نے بتایا کہ ہندوستان نے ہفتہ کے اجلاس میں مندوبین پر یہ بھی زور دیا تھا کہ وہ کسی بھی سرکاری بیان میں لفظ ’’جنگ‘‘ کے استعمال سے گریز کریں۔
یہ پیش رفت ہندوستان کے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ایک قرارداد پر ووٹنگ سے باز رہنے کے ایک دن بعد ہوئی ہے، جس میں یوکرین سے روسی فوجیوں کے غیر مشروط انخلا کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
نئی دہلی نے اس تنازعہ میں اپنا غیر جانبدارانہ موقف برقرار رکھا ہے اور یوکرین پر روس کے حملے کی واضح طور پر مذمت نہیں کی ہے۔ جنگ شروع ہونے کے بعد سے ہندوستان نے روسی تیل کی اپنی درآمدات میں بھی تیزی سے اضافہ کیا ہے اور ملک کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے بار بار حکومت کے اس اقدام کا دفاع کیا ہے۔
مندوبین نے بتایا کہ چین اور روس نہیں چاہتے کہ بنگلورو میں جی 20 اجلاس کو سیاسی معاملات کے لیے استعمال کیا جائے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’’زیادہ تر ارکان نے یوکرین میں جنگ کی شدید مذمت کی اور اس بات پر زور دیا کہ یہ بے پناہ انسانی مصائب کا باعث بن رہی ہے اور عالمی معیشت میں موجودہ کمزوریوں کو بڑھا رہی ہے۔‘‘
اس میں مزید کہا گیا ہے ’’صورت حال اور پابندیوں کے بارے میں دوسرے خیالات اور مختلف جائزے تھے۔ G-20 سلامتی کے مسائل کو حل کرنے کا فورم نہیں ہے، ہم تسلیم کرتے ہیں کہ سلامتی کے مسائل عالمی معیشت کے لیے اہم نتائج کا باعث بن سکتے ہیں۔‘‘
اعلامیے کے دوسرے پیراگراف میں کہا گیا ہے ’’اس بین الاقوامی قانون اور کثیرالجہتی نظام کو برقرار رکھنا ضروری ہے جو امن اور استحکام کا تحفظ کرتا ہے… جوہری ہتھیاروں کے استعمال یا استعمال کا خطرہ ناقابل قبول ہے۔ تنازعات کا پرامن حل، بحرانوں سے نمٹنے کی کوششوں کے ساتھ ساتھ سفارت کاری اور بات چیت بہت ضروری ہے۔ آج کا دور جنگ کا نہیں ہونا چاہیے۔‘‘
جرمن وزیر خزانہ کرسچن لِنڈنر نے کہا کہ مشترکہ اعلامیے پر کسی معاہدے تک پہنچنے میں ناکامی افسوس ناک ہے۔
انھوں نے کہا ’’یہ ایک جنگ ہے۔ اور اس جنگ کی ایک وجہ ہے، ایک ہی وجہ ہے، اور وہ ہے روس اور ولادیمیر پوتن۔ اس کا اظہار اس G20 فنانس میٹنگ میں واضح طور پر ہونا چاہیے۔‘‘