سیاسیات کی کتاب میں اسلام کے بارے میں متنازعہ تبصرے پر جے پور میں ہنگامہ

جے پور (راجستھان)، اکتوبر 5: انڈیا ٹومورو کی خبر کے مطابق راجستھان میں جے پور کے سنجے پرکاشن کی طرف سے شائع ہونے والی ’’ون ویک‘‘ سیریز میں مذہب اسلام کے حوالے سے ایک متنازعہ تبصرہ کیا گیا ہے، جس کے بارے میں مسلم کمیونٹی کے لوگ احتجاج کر رہے ہیں۔

ایم اے (پولیٹیکل سائنس) کے ’’بین الاقوامی تعلقات اور عصری سیاسی مسائل‘‘ کے عنوان سے آخری سال کے پیپر میں ایک سوال پوچھا گیا ہے کہ ’’اسلامی دہشت گردی سے کیا مراد ہے؟‘‘ اس سوال کے جواب میں مصنف نے لکھا ہے کہ ’’اسلامی دہشت گردی اس لیے مقبول ہوئی ہے کیوں کہ جو قومیں اسلام پر یقین رکھتی ہیں وہ دہشت گردی کی راہ پر گامزن ہیں۔‘‘

اس سے قبل جے پور سے تعلق رکھنے والے ایک اور پبلشر سنجیو پرکاشن نے بھی اپنی ’’ون ویک‘‘ سیریز میں اسی طرح کا ایک سوال شائع کیا تھا، جس کی وجہ سے کافی تنازعہ پیدا ہوا تھا۔

اس معاملے پر راجستھان کی مسلم کونسل کی جانب سے تھانہ آفیسر کو کوتوالی تھانہ چھوٹی چوپڑ میں سنجے پرکاشن کے خلاف شکایت درج کرانے کے لیے درخواست دی گئی، جس کے بعد ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔

انڈیا ٹومورو کے مطابق سنجے پبلشرز کے مالک تیج پال جین نے کہا ’’ہم نہیں جانتے کہ مصنف کیا لکھ رہا ہے۔ ہم ’ون ویک‘ سیریز کی کتابوں سے براہ راست مواد کاپی کرتے ہیں۔ اگر کسی کو اس مواد سے تکلیف پہنچی ہے تو میں معذرت خواہ ہوں۔‘‘

جین نے کہا ’’ہم ’ون ویک‘ کی تمام سیریز واپس لے رہے ہیں جو مارکیٹ میں چلی گئی ہے۔ ہماری کسی مذہب سے دشمنی نہیں ہے۔ اگر ہمیں معلوم ہوتا کہ اس میں ایسا مواد موجود ہے تو ہم کبھی ایسا نہیں ہونے دیتے۔‘‘

انڈیا ٹومورو کے مطابق جماعت اسلامی ہند راجستھان کے سیکریٹری نعیم ربانی نے کہا کہ ’’ماضی میں دیگر ناشرین کی جانب سے اسی طرح کے نفرت انگیز تبصرے کیے گئے تھے، جیسے کہ اسلام کو دہشت گردی سے جوڑنا۔ ہم نے پہلے بھی ان پبلشرز کے خلاف مقدمات دائر کیے تھے لیکن ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی اور اب یہ نیا کیس منظر عام پر آگیا ہے۔‘‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’’کتابوں میں اس طرح اسلام کی شبیہ مسخ کرکے وہ نئی نسل کے ذہنوں میں اسلام کے خلاف نفرت پیدا کرنا چاہتے ہیں، جس سے لوگوں میں اسلام دشمنی کو فروغ ہوگا۔‘‘