دہلی فسادات: عدالت نے پولیس افسر کو سماعت کے دوران ناقص تیاری کے ساتھ آنے پر کارروائی کی وارننگ دی

نئی دہلی، اکتوبر 5: دہلی کی ایک عدالت نے گذشتہ سال فروری میں دارالحکومت میں ہوئے فسادات سے متعلق ایک کیس کی سماعت کے دوران تیاری کے فقدان پر ایک پولیس افسر کو اس کے خلاف کارروائی کی وارننگ دی۔

دہلی پولیس کے افسر نے، جو اس کیس کے تفتیشی افسر ہیں، اس کیس سے متعلق ویڈیوز اور فوٹو ترتیب دینے میں دیر کی، جو کہ استغاثہ بطور ثبوت پیش کرنا چاہتا تھا۔ افسر کو معاملے کی آن لائن کارروائی میں شامل ہونے میں بھی دیر ہوئی۔

ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راوت نے کہا کہ آپ وقت پر کارروائی میں شامل نہیں ہوئے۔ ’’یہ عدالت کا فرض نہیں ہے… یہ آپ کی ذمہ داری ہے۔ پچھلی بار بھی میں نے آپ سے پوچھا، تو آپ نے کہا کہ آپ کو وقت لگے گا۔ آپ کو ہر چیز کے ساتھ تیار رہنا چاہیے… ایسے طرز عمل کی تفتیشی افسر سے توقع نہیں ہے۔ مجھے آرڈر لکھنے پر مجبور نہ کریں۔‘‘

معلوم ہو کہ حالیہ مہینوں میں دہلی کی کئی عدالتوں نے دہلی فسادات سے متعلق مقدمات کو لے کر پولیس کو سرزنش کی ہے۔

شمال مشرقی دہلی میں ہوئے مسلم مخالف فسادات میں 23 فروری اور 26 فروری 2020 کے درمیان کم از کم 53 افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہو ئے تھے۔

پچھلے مہینے چیف میٹروپولیٹن مجسٹریٹ ارون کمار گرگ نے دہلی پولیس کمشنر سے کہا تھا کہ وہ انکوائری کریں اور اس پولیس افسر کی تنخواہ سے 5 ہزار روپے کٹوائیں جو عدالت کے سامنے پیش نہ ہو سکا اور ایک کیس میں التوا کی درخواست کی۔

17 ستمبر کو گرگ نے فرقہ وارانہ تشدد سے متعلقہ معاملات کو سنبھالنے میں پولیس کے ’’جانبدارانہ نقطہ نظر‘‘ کی وجہ سے پولیس کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

3 ستمبر کو ایڈیشنل سیشن جج ونود یادو نے کہا تھا کہ پولیس فسادات کے معاملات میں منصفانہ تحقیقات کرنے اور متاثرین کو انصاف ملنے کو یقینی بنانے میں ناکام رہی ہے۔

کم از کم تین مقدمات میں عدالتوں نے مقدمے درج کرنے میں بے ضابطگیوں کی طرف بھی اشارہ کیا ہے۔