جینیوا میں اقوام متحدہ کے دفتر کے باہر ’’بھارت مخالف پوسٹرز‘‘ نظر آنے پر وزارت خارجہ نے سوئس سفیر کو طلب کیا
نئی دہلی، مارچ 6: جینیوا میں اقوام متحدہ کے دفتر کے باہر ہندوستانی حکومت پر اقلیتوں کے خلاف تشدد کا الزام لگانے والے کچھ پوسٹرز اور بینرز لگائے جانے کے بعد وزارت خارجہ نے اتوار کو ہندوستان میں سوئٹزرلینڈ کے سفیر رالف ہیکنر کو طلب کیا۔
ایک مختصر بیان میں رالف ہیکنر نے کہا کہ انھوں نے ہندوستان کے خدشات کو ’’پوری سنجیدگی کے ساتھ‘‘ سوئٹزرلینڈ تک پہنچا دیا ہے۔
یہ واقعہ اس وقت سامنے آیا جب ایک ٹویٹر صارف نے ایک ویڈیو پوسٹ کی جس میں اقوام متحدہ کی عمارت کے قریب ایک علاقے میں کچھ پوسٹرز لگے ہوئے دکھائی دیے۔ انگریزی اور فرانسیسی زبانوں میں لکھے گئے ان پوسٹرز میں بھارت میں عیسائیوں اور دلتوں سمیت اقلیتوں کے خلاف مظالم کی بات کہی گئی ہے اور حکومت کو ’’ریاستی سرپرستی‘‘ والے فرقہ وارانہ حملوں کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔
کچھ پوسٹروں میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ ہندوستان میں خواتین کے ساتھ ’’غلاموں جیسا سلوک‘‘ کیا جاتا ہے اور ’’بچوں کی شادیاں ہندوستان میں بچوں کے حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہیں۔‘‘
اتوار کو، ایک نامعلوم اہلکار نے بتایا کہ وزارت خارجہ کے سکریٹری (برائے مغرب) سنجے ورما نے ہیکنر کو طلب کیا اور جینیوا میں ’’بے بنیاد اور بدنیتی پر مبنی ہندوستان مخالف پوسٹرز‘‘ کا مسئلہ اٹھایا۔
اہلکار نے مزید کہا کہ سوئس سفیر نے ورما کو بتایا کہ پوسٹر عوامی مقامات میں لگے ہوئے تھے، لیکن انھوں نے واضح کیا کہ وہ پوسٹرز سوئس حکومت کے موقف کی عکاسی نہیں کرتے۔
اہلکار کے مطابق سوئس سفیر نے یہ بھی کہا کہ ان کی حکومت پوسٹروں میں کیے گئے دعووں کی توثیق نہیں کرتی ہے۔
معلوم ہو کہ جینیوا میں اقوام متحدہ کی عمارت کے سامنے واقع پلازہ پر انسانی حقوق کی کونسل کے اجلاس کے دوران اکثر آنے والے حکام اور وزراء کی توجہ مبذول کرانے کے لیے پوسٹر آویزاں ہوتے ہیں۔ کونسل اس وقت اپنے 52ویں اجلاس کی میزبانی کر رہی ہے، جو 27 فروری کو شروع ہوا تھا۔
ناگالینڈ اور جموں و کشمیر کی آزادی کے ساتھ ساتھ پاکستان کے بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق متعدد پوسٹرز بھی ماضی میں اس پلازے پر نظر آئے ہیں۔