سری لنکا کے وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ ملک میں اڈانی گروپ کے پروجیکٹ پر ’’حکومت سے حکومت کے معاہدے‘‘ کے طور پر بات چیت ہوئی ہے

نئی دہلی، مارچ 6: سری لنکا کے وزیر خارجہ علی صابری نے اتوار کے روز کہا کہ سری لنکا میں تنازعات کا شکار اڈانی گروپ کو دیا جانے والا پاور پلانٹ پروجیکٹ ایک ’’حکومت سے حکومت کے معاہدے‘‘ کی طرح ہے۔

گذشتہ ماہ سری لنکا کے بورڈ آف انویسٹمنٹ نے منار اور پونیرین شہروں میں دو ونڈ پاور پلانٹس لگانے کی منظوری دی تھی۔

یہ معاہدہ جون میں ایک تنازعہ کا باعث بن گیا تھا، جب سیلون الیکٹرسٹی بورڈ کے چیئرپرسن ایم ایم سی فرڈینانڈو نے ایک پارلیمانی کمیٹی کو بتایا تھا کہ ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی نے سری لنکا کے سابق صدر گوتابایا راجا پکسے پر اڈانی گروپ کو ونڈ پاور پروجیکٹ دینے کے لیے ’’دباؤ‘‘ ڈالا تھا۔

سینئر عہدیدار نے بعد میں اپنا یہ بیان واپس لے لیا اور راجا پاکسے کے ذریعے ان دعوؤں کی ’’سختی سے تردید‘‘ کیے جانے کے بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔

دی ہندو کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے صابری نے اتوار کو کہا کہ ہندوستانی حکومت نے ہی ان سودوں کے لیے ٹائیکون گوتم اڈانی کی قیادت والے گروپ کی نشان دہی کی، جس میں سری لنکا کی سب سے بڑی بندرگاہ پر 700 ملین ڈالر کا ٹرمینل منصوبہ بھی شامل ہے۔

تاہم جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا اڈانی گروپ نے وزیر اعظم کے دفتر کی حمایت کی وجہ سے سری لنکا میں پراجیکٹس حاصل کیے ہیں، تو سری لنکا کے وزیر خارجہ نے کہا ’’ایسا نہیں ہے، ہمارے معاملے میں یقیناً ہم ہندوستانی سرمایہ کار کے آنے کے خواہاں تھے، اس لیے ہندوستانی سرمایہ کار کون ہے، یہ ہندوستانی حکومت اور حکام فیصلہ کریں اور اسے چنیں اور ہمیں بھیجیں۔ اور پھر ہمارے پاس اپنی فزیبلٹی اور فیکٹ فائنڈنگ ہوگی اور اگر ہم خوش ہوں گے تو ہم اسے لے لیں گے۔‘‘

صابری نے کہا کہ سری لنکا کی عوام کو اب تک اڈانی گروپ سے کوئی شکایت نہیں ہے۔

انھوں نے دی ہندو کو بتایا ’’ہمارے لیے پریشان ہونے کی قطعی کوئی بات نہیں ہے، کیوں کہ یہ ایک شفاف عمل ہے اور حکومت سے حکومت کے درمیان ایک منصوبہ ہے۔ اور پھر یقینا G2G کا مطلب یہ نہیں ہے کہ حکومت اس میں شامل ہو جاتی ہے اور کاروبار کر رہی ہے، اس کا مطلب ہے کہ حکومت اداروں کی شناخت کرتی ہے۔‘‘

وزیر نے یہ بھی کہا کہ سری لنکا کی حکومت ’’بہت پراعتماد‘‘ ہے کہ اڈانی گروپ کے حصص میں زبردست گراوٹ کے باوجود، وہ ملک میں شروع کیے گئے منصوبوں کو مکمل کرے گا۔

معلوم ہو کہ امریکی فرم ہنڈنبرگ ریسرچ کی 24 جنوری کی رپورٹ کے بعد سے اڈانی گروپ کی سات اسٹاک مارکیٹس میں درج کمپنیوں نے مارکیٹ ویلیو میں $140 بلین سے زیادہ کا نقصان اٹھایا ہے، جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ اس گروپ نے غیر قانونی طور پر غیر قانونی ٹیکس پناہ گاہوں کا استعمال کیا اور اسٹاک میں ہیرا پھیری کی۔ حالاں کہ اڈانی گروپ نے ان الزامات کو مسترد کیا ہے اور کسی بھی غلط کام سے انکار کیا ہے۔

دریں اثنا بھارتی سپریم کورٹ نے اڈانی گروپ کے خلاف الزامات کی تحقیقات کے لیے ایک آزاد پینل تشکیل دیا ہے۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی والی تین ججوں کی بنچ نے سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج بورڈ آف انڈیا سے یہ بھی کہا ہے کہ وہ سیکورٹیز قانون یا دیگر ریگولیٹری انکشافات میں کسی بھی ممکنہ خامیوں کی تحقیقات کرے۔

صابری نے کہا ’’اسٹاک مارکیٹ میں یہ قیاس آرائیاں کوئی نئی چیز نہیں ہیں، ایسا پوری دنیا میں ہوتا ہے۔ لہذا ہم بالکل بھی گھبرانے والے نہیں ہیں… اور یہ ہندوستان میں بہت سے متنوع سرمایہ کاری کے اداروں سے آنے والی مزید سرمایہ کاری کا پیش خیمہ بن جائے گا۔ لہذا ہم یقینی طور پر پریشان نہیں ہیں۔‘‘