کسان احتجاج: ’’ہمارے صبر کا امتحان نہ لیں‘‘، کسانوں نے سنٹر سے بات چیت دوبارہ شروع کرنے کا مطالبہ کیا
نئی دہلی، مئی 20: پی ٹی آئی کے مطابق تینوں نئے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کرنے والے کسانوں نے مرکز کو انتباہ کیا ہے کہ وہ ’’ان کے صبر کا امتحان نہ لے‘‘ اور مذاکرات کا آغاز کرے اور ان کے مطالبات کو قبول کرے۔
کسانوں کی یونینوں کی مشترکہ تنظیم سمیکت کسان مورچہ نے بدھ کے روز جاری بیان میں قومی راجدھانی دہلی کی حدود میں ان کے احتجاجی مقامات کو بارش سے نقصان پہنچنے کے بعد یہ بات کہی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ بارش کی وجہ سے خوراک اور رہائش کے حوالے سے نامناسب صورت حال رہی ہے۔ سڑکیں اور احتجاجی مقامات کے متعدد حصے بارش کے پانی سے بھر چکے ہیں۔ چھ مہینوں سے اس طرح کے تمام حالات میں، سرکاری سہولیات اور مدد کی عدم موجودگی میں، احتجاج کرنے والے کسان ایسے حالات سے خود ہی نپٹ رہے ہیں۔
معلوم ہو کہ نومبر سے ہی ہزاروں کسان دہلی کی سرحدوں پر احتجاج کر رہے ہیں اور تینوں نئے زرعی قوانین کی منسوخی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
کسانوں کو خوف ہے کہ نئے قوانین انھیں کارپوریٹ استحصال کا شکار بنادیں گے اور کم سے کم سپورٹ پرائس (ایم ایس پی) نظام کو ختم کردیں گی۔
کسانوں کی تنظیم کا کہنا تھا کہ تحریک شروع ہونے کے بعد سے 470 سے زیادہ مظاہرین اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ مرکزی حکومت کو اس کی بھی ذمہ داری لینی چاہیے کیوں کہ وہ زرعی پیداوار اور برآمدات میں اضافے کا سہرا اپنے سر باندھتی ہے۔
سمیکت کسان مورچہ کے بیان میں مرکز سے یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ احتجاج کرنے والے کسانوں کے ساتھ بات چیت دوبارہ شروع کرے۔ بیان میں کہا گیا ہے ’’اگر حکومت اپنے کسانوں کی پرواہ کرتی ہے اور ان کی فلاح و بہبود چاہتی ہے تو اسے کسانوں کے ساتھ بات چیت کا آغاز کرنا چاہیے اور ان کے مطالبات کو قبول کرنا چاہیے۔‘‘
مرکز اور کسانوں نے اس سال کے شروع میں 11 دور میں بات چیت کی، لیکن وہ کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے کیوں کہ حکومت قوانین کو مکمل طور پر ختم کرنے کے مطالبے پر راضی نہیں ہوئی اور کسانوں نے اس سے کم پر پیچھے ہٹنے سے انکار کردیا۔
جنوری میں حکومت نے زرعی قوانین کو 12-18 ماہ کے لیے معطل کرنے کی پیش کش کی تھی، جسے کسان یونینوں نے مسترد کردیا تھا۔ دریں اثنا سپریم کورٹ نے اگلے احکامات تک قوانین کے نفاذ پر روک لگا دی ہے اور اس تعطل کے حل کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔
دریں اثنا کسانوں کے کہا ہے کہ وہ اپنے مطالبات پورے ہونے تک پیچھے نہیں ہٹیں گے۔