کسان احتجاج: وزیر اعظم کی مداخلت سے معاملہ کا حل نکل سکتا ہے، این سی پی سربراہ شرد پوار نے دی حکومت کو صلاح
ممبئی، فروری 7: ہندوستان ٹائمز کی خبر کے مطابق نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے صدر شرد پوار نے ہفتے کے روز کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی مداخلت سے کسانوں کے بحران کو حل کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
پوار نے احتجاج کرنے والے کسانوں پر بھی زور دیا کہ وہ تینوں زرعی قوانین پر تعطل کے خاتمے کے لیے حل تلاش کریں۔ اخبار کے ذریعہ ان کا یہ بیان نقل کیا گیا ہے کہ ’’میری رائے میں مرکزی حکومت کو ایک پہل کرنی چاہیے اور ایک سینئر سطح کے وزیر کو مداخلت کرنی چاہیے۔ میں نریندر سنگھ تومر (مرکزی وزیر زراعت) کی توہین نہیں کرنا چاہتا لیکن وزیر اعظم یا وزیر دفاع مداخلت کریں تو معاملہ حل ہوسکتا ہے۔‘‘
سینئر سیاسی لیڈر نے دہلی کی سرحدوں پر کسانوں کے احتجاجی مقامات پر پولیس کی کارروائی پر بھی تنقید کی۔ معلوم ہو کہ سڑکوں پر کیلیں لگانے کے ساتھ ہی احتجاجی مقامات پر بہت زیادہ پابندی لگا دی گئی ہے۔ حکومت نے مظاہرین کی انٹرنیٹ تک رسائی میں بھی کمی کردی ہے۔
ہندوستان ٹائمز کے مطابق پوار نے کہا ’’آزادی کے بعد ملک میں ایسا کبھی نہیں ہوا۔‘‘
انھوں نے کہا کہ ’’حکومت نے انتہائی اقدامات اٹھائے جو ان کا رویہ بھی ظاہر کرتا ہے۔ جب بھی کسان اس طرح سڑکوں پر نکل آتے ہیں تو پھر حکومت سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ کچھ یکسانیت کا مظاہرہ کرے۔‘‘
این سی پی کے سربراہ نے کسانوں پر انتہا پسند کا لیبل لگانے کے خلاف بھی اظہار خیال کیا۔ ہندوستان ٹائمز کے حوالے سے ان کا کہنا ہے کہ ’’حکمران جماعت نے خالصتانی اور دہشت گرد کہہ کر کسانوں کو بدنام کرنے کا مؤقف اپنایا ہے۔ یہ مظاہرین کسان ہیں، جنھوں نے ملک کو خوراک کی پیداوار میں خود کفیل کردیا ہے۔ انھیں ایسے ناموں سے پکارنا مہذب ثقافت کا معیار نہیں ہے۔‘‘