دیوالی کو ’’جشنِ رواج‘‘ کہنے والے اشتہار کے سبب فیب انڈیا ہندوتوا گروپس کے نشانے پر، کمپنی نے اشتہار حذف کیا

نئی دہلی، اکتوبر 19: کپڑے اور فرنشننگ برانڈ فیب انڈیا نے پیر کے روز اپنے دیوالی کلیکشن کو فروغ دینے والی ایک ٹویٹ کو ہٹا دیا جب سوشل میڈیا صارفین بشمول بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنماؤں نے تہوار کے لیے اردو ترکیب پر مشتمل نام کے استعمال پر اعتراض کیا۔

فیب انڈیا نے اپنے ٹویٹ میں دیوالی کو ’’جشنِ رواج‘‘ کہا تھا۔ تاہم کئی سوشل میڈیا صارفین نے کمپنی کے بائیکاٹ کا مطالبہ کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اردو جملہ ہندو برادری کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔

بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ تیجسوی سوریہ نے ایک ٹویٹ میں کہا ’’دیپاولی ’جشنِ رواج‘ نہیں ہے۔ ہندو تہواروں کی ابراہیمیشن کی یہ سوچی سمجھی کوشش اور روایتی ہندو پوشاکوں کے بغیر ماڈلز کی تصویر کو ہٹانا چاہیے۔ اور فیب انڈیا جیسے برانڈز کو جان بوجھ کر ایسی غلط مہم جوئی کے لیے معاشی نقصان جھیلنا چاہیے۔‘‘

پیر کی شام ٹویٹر پر#BoycottFabIndia ٹاپ ٹرینڈنگ ٹاپکس میں شامل تھا۔ آج صبح ’’اردو‘‘ ہندوستان کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ٹاپ 20 موضوعات میں شامل تھی۔

ماضی میں بھی ہندوتوا کے نظریے سے منسلک سوشل میڈیا استعمال کرنے والوں نے ٹاپ برانڈز کو مجبور کیا ہے کہ وہ ثقافتوں اور مذاہب کی ہم آہنگی پر مشتمل اشتہارات ختم کریں۔

اکتوبر 2020 میں زیورات کے برانڈ تنشک نے ایک اشتہار واپس لے لیا تھا جس میں بین المذاہب جوڑے کے لیے بیبی شاور دکھایا گیا تھا۔ ہندوتوا کے حامیوں نے سوشل میڈیا پر مبینہ طور پر ’’لو جہاد‘‘ کو فروغ دینے پر اس کمرشیل کے خلاف غصہ کا اظہار کیا تھا۔

دریں اثنا فیب انڈیا نے پیر کو اپنا وہ ٹویٹ ہٹالیا۔ جس کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے ہندوتوا گروپوں کی جانب سے برانڈز کے خلاف استعمال کیے جانے والے دھمکی آمیز ہتھکنڈوں پر تنقید کی۔ لوگوں نے یہ بھی کہا کہ اردو زبان کی جڑیں ہندوستان میں ہی ہیں۔