انتظامیہ اور عدلیہ کو آپس میں لڑنا نہیں چاہیے: وزیر قانون کرن رجیجو

نئی دہلی، نومبر 26: مرکزی وزیر قانون کرن رجیجو نے جمعہ کو کہا کہ ایگزیکیٹو اور عدلیہ کو ایک دوسرے کے ساتھ اختلاف سے گریز کرنا چاہیے کیوں کہ دونوں کی اصل ہندوستانی آئین پر قائم ہے۔

26 نومبر کو منائے جانے والے یوم آئین کے موقع پر ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے رجیجو نے یقین دلایا کہ مرکزی حکومت عدلیہ کی آزادی کو یقینی بنائے گی۔

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام منعقدہ تقریب میں رجیجو نے کہا ’’ہم [ایگزیکٹیو اور عدلیہ] ایک ہی والدین کے بچے ہیں۔ ہم ایک پیج پر ہیں اور آپس میں لڑنے کا کوئی فائدہ نہیں۔‘‘

بار اینڈ بنچ کی رپورٹ کے مطابق رجیجو نے دعوی کیا کہ جب سے نریندر مودی کی قیادت والی حکومت آٹھ سال سے زیادہ عرصہ قبل اقتدار میں آئی ہے، اس نے آئین کے تقدس کو مجروح کرنے کے لیے کچھ نہیں کیا۔

وزیر قانون کا یہ تبصرہ ایسے وقت میں آیا ہے جب وہ عدالتی تقرریوں کے کالجیم نظام کو بار بار تنقید کا نشانہ بنا چکے ہیں۔ یہاں تک کہ جمعہ کو ایک الگ تقریب میں انھوں نے کہا کہ اس نظام میں شفافیت کا فقدان ہے۔

پچھلے مہینے انھوں نے کہا تھا کہ حکومت سپریم کورٹ کے 2015 کے فیصلے سے ناخوش ہے جس میں 2014 میں نریندر مودی کے وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالنے کے چند مہینوں بعد پارلیمنٹ کے ذریعے منظور کیے گئے نیشنل جوڈیشل اپوائنٹمنٹ کمیشن ایکٹ کو ختم کر دیا گیا تھا۔

اس قانون میں چیف جسٹس، سپریم کورٹ کے دو سینئر ججز، وزیر قانون اور چیف جسٹس، وزیراعظم اور قائد حزب اختلاف کے نامزد کردہ دو دیگر نامور افراد پر مشتمل ایک باڈی کے ذریعے عدالتی تقرریاں کرنے کی تجویز دی گئی تھی۔

نیشنل جوڈیشل اپائنٹمنٹ کمیشن کو کالجیم سسٹم کو تبدیل کرنا تھا، جس کے تحت سپریم کورٹ کے پانچ سینئر ترین جج بشمول چیف جسٹس، سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس میں ججوں کی تقرریوں اور تبادلوں کا فیصلہ کرتے ہیں۔

اس ماہ کے شروع میں سپریم کورٹ نے بھی مرکز کو ایک نوٹس جاری کیا تھا جس میں ججوں کی تقرری میں تاخیر کی وضاحت کرنے کو کہا گیا تھا۔ یہ جج پچھلے سال ایڈوکیٹ ایسوسی ایشن بنگلورو کی طرف سے مرکزی وزارت قانون کی طرف سے سپریم کورٹ کالجیم کے ذریعہ دیے گئے 11 ناموں کو منظور نہ کرنے کے خلاف دائر توہین عدالت کی درخواست کی سماعت کر رہے تھے۔

جمعہ کے پروگرام میں بھی سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر وکاس سنگھ نے کہا کہ ججوں کی تقرری پر مرکز کو ’’قانون کی حکمرانی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نہیں دیکھا جا سکتا۔‘‘

سنگھ نے کہا ’’ایک واضح تنازعہ ہے جو ہر جگہ بالکل واضح ہے کہ ناموں کی سفارش کی جارہی ہے اور تقرری نہیں کی جارہی ہے۔ میرے نزدیک یہ قانون کی حکمرانی کی مکمل نفی ہے۔ میں وزیر قانون سے درخواست کرتا ہوں کہ براہ کرم اس بات کو یقینی بنائیں کہ یہ نفی مزید نہ ہو۔‘‘

اس تقریب میں چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندر چوڑ اور اٹارنی جنرل آر وینکٹ رمانی بھی موجود تھے۔