ایڈیٹرز گلڈ نے آگرہ کے صحافی گورو بنسل کی گرفتاری کی عدالت کی نگرانی میں تحقیقات کا مطالبہ کیا
نئی دہلی، مارچ 21: ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا نے آگرہ کے صحافی گورو بنسل کی گرفتاری کے بارے میں عدالت کی نگرانی میں آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ 15 مارچ کو پولس نے بنسل کو اتر پردیش اسمبلی انتخابات میں مبینہ انتخابی بدانتظامی کی رپورٹنگ کرنے پر گرفتار کیا تھا۔
ایک بیان میں صحافیوں کی ایسوسی ایشن نے مطالبہ کیا کہ بنسل کو فوری طور پر حراست سے رہا کیا جائے۔ اس نے کہا ’’گلڈ کو اس بات پر گہری تشویش ہے کہ صحافیوں کو حساس مسائل پر آزادانہ طور پر رپورٹنگ کرنے کے سبب ہراساں کرنے اور ڈرانے کے لیے تعزیری قوانین کو اکثر استعمال کیا جاتا ہے۔‘‘
بنسل ہندی اخبار پنجاب کیسری کے لیے کام کرتے ہیں۔
ایڈیٹرز گلڈ نے بنسل کے اس الزام پر تشویش کا اظہار کیا کہ پولیس نے ان پر حراست میں تشدد کیا تھا۔ صحافی کے وکیل آدھار شرما نے انڈین ایکسپریس کو بتایا ’’اسے تیسرے درجے کا ٹارچر دیا گیا اور پولیس افسران نے اس کی تذلیل کی۔ انھوں نے ساری رات اسے بے رحمی سے مارا۔‘‘
ایسوسی ایشن نے کہا کہ دریں اثنا پولیس نے بنسل پر تعزیری قوانین کے تحت ایک سرکاری افسر کو اپنی ڈیوٹی انجام دینے میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام عائد کیا ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ ’’ای جی آئی ریاستی حکومت پر زور دیتا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ میڈیا کے حقوق کا تحفظ کیا جائے اور صحافیوں کو بلا خوف و خطر اپنا کام کرنے سے ہراساں نہ کیا جائے۔‘‘
پولیس نے دعویٰ کیا کہ 39 سالہ صحافی 8 مارچ کو ووٹنگ کی گنتی کے ایک مرکز میں گیا تھا اور اس نے الزام لگایا کہ اسمبلی انتخابات کے دوران الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں، یا ای وی ایمز کو تبدیل کیا جا رہا تھا۔
پولیس افسر ستیہ دیو شرما نے الزام لگایا ’’بنسل [ووٹوں کی] گنتی سے کچھ دن پہلے پریشانی پیدا کر رہا تھا، اس کے خلاف پہلے بھی متعدد مقدمات درج ہیں۔‘‘
بنسل پر بعد میں باہر پولس افسران کے ساتھ بدتمیزی کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا۔ تاہم ان کے وکیل نے تمام الزامات سے انکار کیا۔
سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے ہفتہ کو ٹویٹر پر بنسل کا پولیس اسٹیشن کے اندر کانپتے ہوئے ویڈیو شیئر کیا۔
یادو نے لکھا ’’ملک بھر کے صحافی اس ہراسانی کے خلاف اکٹھے ہوں۔ حکمران بی جے پی صحافیوں کی آواز کو دبانے کی کوشش کر رہی ہے۔‘‘
انھوں نے اس معاملے کی فوری تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا۔