حجاب پر پابندی: کرناٹک حکومت نے حجاب کے لیے احتجاج کرتے ہوئے امتحانات چھوڑنے والی طالبات کے لیے دوبارہ امتحانات منعقد کرنے سے انکار کیا

نئی دہلی، مارچ 21: دی ہندو کی خبر کے مطابق کرناٹک حکومت نے حجاب کے لیے مظاہروں کی وجہ سے امتحان چھوڑنے والی طالبات کے لیے دوبارہ امتحانات منعقد کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

دسمبر میں اڈوپی شہر کے گورنمنٹ ویمنز پری یونیورسٹی کالج کی مسلم طالبات کے ایک گروپ کو حجاب میں ملبوس ہونے کی وجہ سے کلاس میں جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ جس کے بعد طالبات نے احتجاج کیا اور اسی طرح کے مظاہرے ریاست کے دیگر حصوں میں بھی ہوئے۔

5 فروری کو کرناٹک حکومت نے ایسے کپڑوں پر پابندی لگانے کا حکم جاری کیا جو ’’مساوات، سالمیت اور امن عامہ کو خراب کرتے ہیں‘‘۔ طالبات نے اس پابندی کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔ تاہم ہائی کورٹ نے اس پابندی کو برقرار رکھتے ہوئے کہا کہ حجاب اسلام کے لیے ضروری نہیں ہے۔

اس دوران بہت سی طالبات نے فروری اور مارچ میں ہونے والے اپنے پریکٹیکل امتحانات کو اس امید پر چھوڑ دیا تھا کہ عدالت کا حتمی فیصلہ ان کے حق میں آئے گا۔ دی ہندو نے رپورٹ کیا عدالت کے فیصلے کے بعد بہت سی طالبات نے دوبارہ امتحان دینے کی کوشش کی۔

کرناٹک کے پرائمری اور سیکنڈری ایجوکیشن کے وزیر بی سی ناگیش نے دی ہندو کو بتایا ’’ہم غیر حاضروں کے لیے دوبارہ امتحانات منعقد کرکے کوئی نظیر نہیں بنائیں گے۔ وہ سب کی طرح سپلیمنٹری امتحانات میں شرکت کر سکتے ہیں۔ ہم کوئی رعایت نہیں کریں گے۔‘‘

وزیر نے مزید کہا کہ ریاست نے کبھی بھی غیر حاضرین کے لیے دوبارہ امتحانات منعقد نہیں کیے اور یہ سال بھی اس سے مختلف نہیں ہوگا۔

ٹائمز آف انڈیا کے مطابق پری یونیورسٹی امتحانات میں، پریکٹیکل امتحانات میں 30 نمبر ہوتے ہیں اور تھیوری کے 70 نمبر ہوتے ہیں۔

اس سے قبل 17 مارچ کو کرناٹک کے وزیر قانون جے سی مدھوسوامی نے اسمبلی کو بتایا تھا کہ حکومت طالبات کو دوبارہ امتحان دینے کی اجازت دینے پر غور کرے گی اگر وہ ہائی کورٹ کے عبوری حکم سے پہلے منعقدہ امتحانات سے محروم ہو گئے تھے۔

مدھوسوامی نے کہا تھا کہ ’’ہم ان کے امتحانات میں شرکت نہ کرنے کو معصومیت یا لاعلمی سمجھ سکتے ہیں۔‘‘

عدالت کا عبوری حکم 10 فروری کو آیا جس میں طلبا کے لیے کلاس میں کسی بھی قسم کا مذہبی لباس پہننے پر پابندی عائد کر دی گئی۔

مدھوسوامی نے کہا کہ اگر عبوری حکم آنے کے بعد طالبات نے امتحان چھوڑے ہیں تو انھیں دوبارہ امتحان دینے کی اجازت نہیں دی جائے گی، کیوں کہ انھوں نے عدالتی حکم کی خلاف ورزی کی۔‘‘

حجاب کا معاملہ اب سپریم کورٹ میں چلا گیا ہے، جس نے کہا کہ وہ ہولی کی چھٹیوں کے بعد اس معاملے کی سماعت کرے گی۔