اتر پردیش: شہریت ترمیمی قانون کے خلاف جذبات بھڑکائے تو سخت کارروائی کی جائے گی، آدتیہ ناتھ نے اویسی کو خبردار کیا
نئی دہلی، نومبر 24: اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ آدتیہ ناتھ نے منگل کو آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسد الدین اویسی کو شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہروں کو بھڑکانے کے خلاف خبردار کیا۔
شہریت ترمیمی قانون، جسے پارلیمنٹ نے 11 دسمبر 2019 کو منظور کیا تھا، بنگلہ دیش، افغانستان اور پاکستان کے چھ اقلیتی مذہبی برادریوں کے پناہ گزینوں کو مذہب کی بنیاد پر شہریت فراہم کرتا ہے، جس میں مسلمانوں کو نظرانداز کیا گیا ہے۔
مسلمانوں کو اس سے باہر رکھنے کے لیے اس ایکٹ پر بڑے پیمانے پر تنقید کی گئی ہے۔ اس نے ملک بھر میں زبردست احتجاج کو جنم دیا تھا۔
اتوار کو اویسی نے اتر پردیش کے بارہ بنکی میں ایک اجلاس کے دوران کہا تھا کہ جس طرح حکومت نے فارم قوانین کو منسوخ کر دیا ہے، اسے شہریت ترمیمی قانون کو بھی واپس لینا چاہیے۔ انھوں نے کہا تھا کہ اگر قانون کو واپس نہ لیا گیا تو مظاہرین سڑکوں پر اتر آئیں گے۔
منگل کو آدتیہ ناتھ نے کانپور میں بوتھ ورکرز کی میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے دھمکی دی کہ اگر اویسی اور ان کے پیروکاروں نے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کو فروغ دینے کی کوشش کی تو ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ معلوم ہو کہ اتر پردیش میں اگلے سال کے اوائل میں انتخابات ہوں گے۔
آدتیہ ناتھ نے کہا ’’میں چاچا جان اور ابا جان کے پیروکاروں سے کہنا چاہوں گا کہ وہ غور سے سنیں، اگر [سی اے اے کے خلاف] جذبات بھڑکا کر ریاست کے ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کی گئی تو حکومت اس سے سختی سے نمٹے گی۔‘‘
چاچا جان اور ابا جان وہ الفاظ ہیں جو عام طور پر مسلمان اپنے چچا اور باپ کو مخاطب کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
ستمبر میں ایک تقریر کے دوران آدتیہ ناتھ کا لفظ ’’ابا جان‘‘ کا استعمال کرنا تنقید کا باعث بنا تھا۔ انھوں نے دعویٰ کیا تھا کہ 2017 میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے اقتدار میں آنے سے پہلے صرف ’’ابا جان‘‘ کہنے والوں کو ہی اتر پردیش میں راشن مل رہا تھا۔
منگل کے روز اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ریاست فرقہ وارانہ فسادات سے پاک ہے، جس کے بارے میں ان کا دعویٰ ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت سے پہلے کبھی ایسا نہیں ہوا۔
آدتیہ ناتھ نے کہا ’’ہر کوئی جانتا ہے کہ اویسی سماج وادی پارٹی کے ایجنٹ کے طور پر کام کرکے لوگوں کے جذبات کو بھڑکانے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘