الہ آباد ہائی کورٹ کے الٹی میٹم کے بعد یوپی پولیس نے یو اے پی اے کے تحت گرفتار عتیق الرحمان کو علاج کے لیے ایمس منتقل کیا

نئی دہلی، نومبر 24: اسکرول ڈاٹ اِن کی خبر کے مطابق گذشتہ سال اتر پردیش کے ضلع ہاتھرس جاتے ہوئے یو اے پی اے کے تحت گرفتار ہونے والے عتیق الرحمان کو ایمس میں منتقل کیا گیاہے۔ عتیق الرحمان دل کے عارضے میں مبتلا ہیں۔

کیمپس فرنٹ آف انڈیا کے رکن عتیق الرحمان کو کیرالہ کے صحافی صدیق کپن کے ساتھ 2020 میں ہاتھرس جاتے ہوئے گرفتار کیا گیا تھا۔ وہ ایک دلت خاتون کے خاندان کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ضلع کا دورہ کر رہے تھے جو مبینہ طور پر چار اعلیٰ ذات کے مردوں کی عصمت دری کا شکار ہونے کے بعد جان گنوا بیٹھی تھی۔

لیکن اتر پردیش پولیس نے رحمان اور کپن پر امن و امان کے مسائل پیدا کرنے کی سازش کا الزام لگایا اور ان کے خلاف UAPA کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔

عتیق الرحمان متھرا کی جیل میں بند تھے۔

ایک ماہ قبل لکھنؤ کی ایک عدالت نے حکم دیا تھا کہ جیسے ہی عتیق الرحمان کو منتقل کرنے کے لیے فنڈز آئیں گے انھیں ایمس لے جایا جائے گا۔ چوں کہ کوئی کارروائی نہیں کی گئی، اس لیے رحمن کے چچا کی جانب سے 18 نومبر کو الہ آباد ہائی کورٹ میں ایک فوری درخواست دائر کی گئی۔

رحمان ایک ایسی حالت میں مبتلا ہے جسے aortic regurgitation کہتے ہیں۔ یہ اس وقت ہوتا ہے جب آپ کے دل کا aortic valve مضبوطی سے بند نہیں ہوتا ہے۔ اس میں سے سب سے سنگین پیچیدگی دل کی ناکامی ہوتی ہے۔

منگل کو اس معاملے پر سماعت کے دوران ہائی کورٹ نے پولیس پر سخت نکتہ چینی کی اور کہا کہ عتیق الرحمان کو ایمس لے جانا چاہیے۔

رحمان کے وکیل نے کہا کہ یہ اسٹین سوامی جیسا کیس ہوگا۔ تاہم الہ آباد ہائی کورٹ نے رحمان کے وکلاء کو یقین دلایا کہ وہ ایسا نہیں ہونے دیں گے۔

یہ معاملہ عدالت میں اس وقت آیا جب رحمان کی حالت اس وقت بگڑ گئی جب وہ 22 ستمبر کو لکھنؤ کی ایک عدالت میں جا رہے تھے۔

ان کے وکیل سیفن نے کہا کہ اس وقت ان کی حالت بہت سنگین تھی۔ متھرا جیل میں اسپتال میں داخل ہونے کے بعد انھیں چیک اپ کے لیے ایمس لے جایا گیا، جہاں ڈاکٹروں نے کہا کہ انھیں جراحی کی ضرورت ہے۔

ان کے اہل خانہ تب سے ہی انھیں ایمس منتقل کرنے کا انتظار کر رہے ہیں۔ اس کے بھائی متین نے کہا ’’وہ مر جائے گا اگر اسے مناسب علاج نہیں ملا، یہ اس کے دل کا معاملہ ہے۔‘‘

عتیق الرحمان کا خاندان اگست سے ہی ان کے دل کی حالت اور سرجری کی ضرورت کو اجاگر کر رہا ہے۔

الہ آباد ہائی کورٹ میں اپنی درخواست میں عتیق الرحمان کے چچا نے کہا کہ وہ 5 اکتوبر 2020 سے غیر قانونی عدالتی حراست میں ہے۔

انھوں نے مزید کہا ’’اسے مناسب دیکھ بھال اور طبی سہولیات سے محروم رکھا گیا ہے، جس نے اس کی بیماری کو اس حد تک بڑھا دیا ہے کہ وہ کسی بھی وقت مر سکتا ہے۔‘‘

درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ اگر عدالت ان کی مدد کو نہیں آتی ہے تو بہت دیر ہو سکتی ہے۔ ’’اسے بنی نوع انسان کی سب سے سخت ترین سزا، یعنی بغیر کسی مقدمے کے موت کی سزا دی جائے گی۔‘‘

انھوں نے کہا کہ ’’مہینوں کی مسلسل جدوجہد کے بعد ہمیں خوشی ہے کہ انھیں ایمس لایا جا رہا ہے۔‘‘