پارلیمنٹ میں ’’جملا جیوی‘‘، ’’آمرانہ‘‘ اور ’’ڈرامہ‘‘ جیسے الفاظ کے استعمال پر پابندی

نئی دہلی، جولائی 14: پی ٹی آئی نے بدھ کو اطلاع دی کہ ’’آمرانہ‘‘، ’’انارکی‘‘ اور ’’خالصتانی’’ جیسے الفاظ ان الفاظ کی فہرست میں شامل ہیں جو اب لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں غیر پارلیمانی سمجھے جائیں گے۔

لوک سبھا سکریٹریٹ نے 18 جولائی کو پارلیمنٹ کے مانسون سیشن کے مقررہ آغاز سے پانچ دن پہلے غیر موزوں سمجھے جانے والے الفاظ کی فہرست کے ساتھ ایک کتابچہ جاری کیا ہے۔

کتابچے کے مطابق عام طور پر استعمال ہونے والے الفاظ جیسے ’’شرم زدہ‘‘، ’’دھوکہ دہی‘‘، ’’کرپٹ‘‘ اور ’’ڈرامہ‘‘ کو بھی پارلیمانی ریکارڈ سے خارج کیا جا سکتا ہے۔ تاہم راجیہ سبھا کے چیئرپرسن اور لوک سبھا اسپیکر کو یہ فیصلہ کرنے کا اختیار ہوگا کہ آیا فہرست میں مذکور الفاظ اور تاثرات کو حذف کرنا ہے یا نہیں۔

’’کووڈ اسپریڈر’’، ’’منافقت‘‘ اور ’’اسنوپ گیٹ‘‘ بھی ان الفاظ میں شامل ہیں جنہیں غیر پارلیمانی سمجھا جائے گا۔ لفظ ’’Snoopgate‘‘ پر پابندی اس پس منظر میں سامنے آئی ہے جب پارلیمنٹ کے پہلے اجلاسوں میں اپوزیشن کے ارکان نے پیگاسس اسپائی ویئر کا استعمال کرتے ہوئے شہریوں کی مبینہ غیر قانونی نگرانی کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے خلل ڈالا تھا۔

این ڈی ٹی وی نے رپورٹ کیا کہ لوک سبھا سکریٹریٹ نے پارلیمنٹ میں ’’جملا جیوی‘‘، ’’بال بدھی‘‘ اور ’’شکونی‘‘ جیسے ہندی الفاظ کے استعمال پر بھی پابندی لگا دی ہے۔

ہندی کے دیگر الفاظ جنھیں غیر پارلیمانی قرار دیا گیا ہے وہ ہیں ’’دوہرا چرت‘‘، ’’نکمّا‘‘ اور ’’بہری سرکار‘‘۔

ممنوعہ الفاظ اور تاثرات کی طویل فہرست کو کئی اپوزیشن لیڈروں کی طرف سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ ترنمول کانگریس کی رکن اسمبلی مہوا موئترا نے الزام لگایا کہ مرکز نے ان تمام الفاظ پر پابندی لگا دی ہے جو اپوزیشن یہ بیان کرنے کے لیے استعمال کرتی ہیں کہ بی جے پی کس طرح ہندوستان کو تباہ کر رہی ہے۔

ترنمول کانگریس کے ایک اور رکن پارلیمنٹ ڈیرک اوبرائن نے کہا کہ وہ ایسے کئی الفاظ استعمال کریں گے جنھیں غیر پارلیمانی سمجھا جا رہا ہے چاہے وہ ایسا کرنے پر راجیہ سبھا سے معطل کر دیے جائیں۔

کانگریس کے رکن اسمبلی ابھیشیک منو سنگھوی نے سوال کیا ’’الفاظ پر پابندی لگانا غیر ضروری ہے۔‘‘