دہلی فسادات: صفورا زرگر کی گرفتاری سے انسانی حقوق کے بین الاقوامی معاہدوں کی خلاف ورزی ہوئی، اقوام متحدہ کے پینل کی رپورٹ

نئی دہلی، مارچ 14: اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ نے پچھلے سال دہلی میں ہونے والے تشدد میں مبینہ کردار کے الزام میں گرفتار جامعہ ملیہ اسلامیہ کی طالبہ صفورا زرگر کی گرفتاری اور تحویل کو انسانی حقوق کے عالمی اعلامیے کی خلاف ورزی اور سول اور سیاسی بین الاقوامی معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ ہندوستان بھی اس کثیرالجہتی معاہدے کا فریق ہے۔

اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن برائے انسانی حقوق کے تحت آنے والے اس پینل نے کہا کہ زرگر کو من مانے طور پر حراست میں لیا گیا ہے اور نریندر مودی حکومت کی جانب سے انھیں بین الاقوامی قانون کے مطابق معاوضہ اور دیگر سہولیات فراہم کی جانی چاہئیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت کی پالیسیوں اور اقدامات سے متعلق زرگر کے سیاسی نظریات اور عقائد اس کی گرفتاری کا اصل سبب ہیں۔ پینل نے ہندوستانی حکومت سے اس معاملے کی ’’مکمل اور آزاد تفتیش‘‘ کو یقینی بنانے اور ’’اس (زرگر) کے حقوق کی پامالی‘‘ کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

یہ مشاہدات نومبر میں پینل کے 89 ویں اجلاس میں کی جانے والی رائے کے مطابق ہیں، جنھیں  11 مارچ کو عوامی طور پر جاری کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ زرگر کو اپریل میں دہلی فسادات کی مبینہ سازش کے الزام میں گرفتار کیا تھا، جس کے بارے میں دہلی پولیس کا الزام ہے کہ وہ فسادات مودی حکومت کو بدنام کرنے کی سازش کے تحت کیے گئے تھے۔

دہلی پولیس نے یو اے پی اے کے سخت قانون کے تحت اس معاملے میں 21 افراد کو گرفتار کیا، جن میں سے بہت سے طالب علم ہیں۔ زرگر بھی ان میں سے ایک ہیں۔ زرگر کو جون میں انسانیت کی بنیاد پر ضمانت مل گئی تھی کیوں کہ وہ حاملہ تھیں۔

اقوام متحدہ کے پینل نے کہا کہ زرگر کی نظربند ہونے کی کوئی قانونی بنیاد نہیں ہے، کیوں کہ پولیس نے اسے ‘‘بے ضابطہ انداز میں‘‘ گرفتار کیا۔

اقوام متحدہ کے پینل نے کہا کہ اسے ایسے مبینہ جرم کے لیے حراست میں لیا گیا تھا جس کے لیے اس کا نام نہیں لیا گیا ہے اور اس معاملے میں شکایت کنندہ پولیس ہے۔ اس کے علاوہ اس کی طبی حالت کے پیش نظر کہ وہ حاملہ تھیں پینل نے کہا کہ ’’طالب علم کارکن کی فوری گرفتاری کی کوئی ضرورت نہیں تھی، چاہے الزامات کتنے ہی سنگین کیوں نہ تھے۔‘‘

ورکنگ گروپ نے نشاندہی کی  کہ ’’جب اسے پہلی انوسٹی گیشن رپورٹ نمبر 48/2020 کے تحت ضمانت مل گئی، تو اسے پہلی انوسٹی گیشن رپورٹ نمبر 59/2020 کے تحت دوبارہ گرفتار کرلیا گیا۔ یہ واضح طور پر حکام اور دہلی پولیس کے لاتعلق عزائم کو ظاہر کرتا ہے کہ وہ اسے زیادہ سے زیادہ دن تک تحویل میں رکھیں۔‘‘

ورکنگ گروپ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ زرگر کو ’’عالمی سطح پر تسلیم شدہ انسانی حقوق، خاص طور پر رائے، اظہار رائے اور پرامن اسمبلی کی آزادیوں کے حق‘‘ اور انسانی حقوق کے عالمی اعلامیے اور بین الاقوامی عہد نامہ کے متعدد مضامین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ’’آزادی سے محرومیوں‘‘ کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

اس میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’ورکنگ گروپ کو معلوم ہوا ہے کہ محترمہ زرگر کو حقوق انسانی کے محافظ کی حیثیت سے اور شہریت (ترمیمی) قانون کے بارے میں ان کی سیاسی یا دوسری رائے کی بنا پر امتیازی بنیادوں پر ان کی آزادی سے محروم کردیا گیا تھا۔ اس سے انسانی حقوق کے عالمی اعلامیے کے آرٹیکل 2 اور 7 اور عہد 2 (1) اور 26 کے عہد کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔‘‘