دہلی فسادات: عدالت نے مقدمات کی پیروی کے لیے ’’نامناسب رویہ‘‘ پر پولیس کو تنقید کا نشانہ بنایا

نئی دہلی، ستمبر 18: دہلی کی ایک عدالت نے جمعہ کے روز دارالحکومت میں فروری 2020 میں ہوئے فسادات سے متعلق مقدمات کی کارروائی کے لیے مناسب اقدامات نہ کرنے پر دہلی پولیس کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

چیف میٹروپولیٹن مجسٹریٹ ارون کمار گرگ نے کہا کہ اگر پولیس مقدمات کی مؤثر کاروائی کو یقینی نہیں بناتی ہے تو اسے منفی احکامات دینے پڑیں گے، بشمول ذمہ دار افسران کی تنخواہوں سے کٹوتی سے التوا کے اخراجات کی ادائیگی۔

عدالت نے دہلی پولیس کمشنر سے کہا ہے کہ وہ ذاتی طور پر اس معاملے کو دیکھیں۔

23 فروری اور 26 فروری 2020 کے درمیان شمال مشرقی دہلی میں فرقہ وارانہ تشدد پھوٹ پھڑا تھا۔ اس تشدد میں 53 افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوئے۔

جمعہ کے روز مجسٹریٹ رضوان نامی شخص کی شکایت پر دائر کیس کی سماعت کر رہا تھا، جس نے الزام لگایا تھا کہ تقریباً 200 سے 300 افراد کے ہجوم نے اس کے گھر میں توڑ پھوڑ کی اور تقریباً 4 لاکھ 80 ہزار روپے لوٹ لیے۔

مجسٹریٹ نے پولیس پر تنقید کرتے ہوئے اس وقت مذکورہ بالا تبصرے کیے جب تفتیشی افسر نے یہ کہہ کر التوا کی درخواست کی کہ وہ کیس کی فائلوں سے نہیں گزرا اور عدالت کے سوالوں کے جواب دینے کے قابل نہیں ہے۔

عدالت نے یہ بھی نوٹ کیا کہ اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر دوسری کال پر ہی اس کے سامنے پیش ہوا اور وہ بھی بس ’’پاس اوور‘‘ کی خواہش میں۔ پاس اوور سے مراد وہ کیس ہے جو دن کے آخر میں اٹھایا جاتا ہے۔

عدالت نے کہا ’’استغاثہ کے ساتھ ساتھ تفتیشی ایجنسی کی جانب سے فسادات کے معاملات میں اس طرح کے غیر سنجیدہ انداز کو نہ صرف ڈی سی پی [ڈپٹی کمشنر آف پولیس] نارتھ ایسٹ اور جوائنٹ سی پی (جوائنٹ کمشنر آف پولیس) مشرقی رینج کے نوٹس میں لایا گیا ہے، بلکہ دہلی پولیس کمشنر کے نوٹس میں بھی لایا گیا ہے۔‘‘

مجسٹریٹ گرگ نے کہا کہ پولیس کے ذریعے مقدمات کی کارروائی کے لیے اقدامات کرنے میں ناکامی ’’مقدمے کی سماعت میں تاخیر‘‘ کا باعث بن رہی ہے۔

انھوں نے دہلی پولیس کے سربراہ سے کہا کہ وہ آئندہ سماعت پر عدالت کے سامنے ڈپٹی کمشنر آف پولیس، شمال مشرق کی موجودگی کو یقینی بنائیں۔ مجسٹریٹ نے مزید کہا ’’ایسا نہ کرنے پر عدالت کو مزید موقع کے بغیر مناسب حکم دینے پر مجبور کیا جائے گا۔‘‘

اس معاملے کی اگلی سماعت یکم اکتوبر کو ہوگی۔

پی ٹی آئی کے مطابق عدالت نے 6 ستمبر کو بھی پولیس کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور دہلی پولیس کے سربراہ سے درخواست کی تھی کہ تشدد سے متعلق مقدمات میں فوری تحقیقات کو یقینی بنایا جائے۔

حالیہ مہینوں میں ، کئی دیگر عدالتوں نے دہلی پولیس کو 2020 کے فسادات سے متعلق مقدمات میں نامناسب کارروائی پر سرزنش کی ہے۔

3 ستمبر کو ایڈیشنل سیشن جج ونود یادو نے کہا تھا کہ پولیس فسادات کے معاملات میں منصفانہ تحقیقات کرنے اور متاثرین کو انصاف ملنے کو یقینی بنانے میں ناکام رہی ہے۔

مزید یہ کہ کم از کم تین مقدمات میں عدالتوں نے ایف آئی آر درج کرنے کے طریقے میں بےضابطگیوں کی طرف اشارہ کیا ہے۔ کچھ مواقع پر پولیس نے ایک ہی واقعہ کے لیے ایک ہی تھانے میں متعدد مقدمات درج کیے۔ دوسرے معاملات میں اس نے ایک ہی ایف آئی آر میں متعدد شکایات کو جمع کیا۔