دہلی میں منکی پوکس کا پہلا مریض سامنے آیا
نئی دہلی، جولائی 24: دی ہندو کی خبر کے مطابق دہلی کے ایک 31 سالہ شخص کا ٹیسٹ، جس کی غیر ملکی سفر کی کوئی تاریخ نہیں تھی، اتوار کو منکی پوکس (خسرے کی ایک نئی قسم) کے لیے مثبت آیا۔
یہ پیش رفت ہفتہ کو عالمی ادارہ صحت کی جانب سے منکی پوکس کے پھیلنے کو عالمی صحت کی ایمرجنسی قرار دینے کے ایک دن بعد سامنے آئی ہے۔ یہ انتباہ کی اعلی ترین سطح ہے جسے عالمی ادارہ صحت جاری کر سکتا ہے۔
ہندوستان میں اس بیماری کا یہ چوتھا تصدیق شدہ کیس ہے۔ منکی پوکس کے تین دیگر کیسز کیرالہ میں پائے گئے ہیں۔
یونائیٹڈ کنگڈم کی نیشنل ہیلتھ سروس کے مطابق منکی پوکس ایک نادر انفیکشن ہے جو مغربی یا وسطی افریقہ کے کچھ حصوں میں چوہے اور پریمیٹ جیسے جنگلی جانوروں سے پھیلتا ہے۔
یہ زونوٹک وائرس ایک ہلکی بیماری کا سبب بنتا ہے اور اس کے نتیجے میں جیسے بلند درجہ حرارت، سر درد، کمر میں درد اور چکن پاکس جیسے دانے ہو سکتے ہیں۔ اگر کوئی شخص منکی پوکس کی جلد کے چھالوں کو چھوتا ہے یا اس بیماری میں مبتلا افراد کے کپڑے، چادر یا تولیے استعمال کرتا ہے تو یہ انفیکشن پھیل سکتا ہے۔
پی ٹی آئی کے مطابق دہلی کے اس مریض کو تین دن قبل شہر کے مولانا آزاد میڈیکل کالج اسپتال میں منکی پوکس کی علامات ظاہر ہونے کے بعد داخل کیا گیا تھا۔ اس کے نمونے پونے کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی کو بھیجے گئے اور وہ مثبت آئے۔
اے این آئی کی خبر کے مطابق مرکز نے کہا کہ مریض کو لوک نائک اسپتال میں الگ تھلگ کر دیا گیا ہے۔ وہ صحت یاب ہو رہا ہے اور اس کے قریبی رابطوں کی نشان دہی کی گئی ہے جو وزارت صحت کے رہنما خطوط کے مطابق قرنطینہ میں ہیں۔
وزیر اعلی اروند کیجریوال نے اتوار کی سہ پہر کہا کہ مریض مستحکم ہے اور بیماری سے صحت یاب ہو رہا ہے۔
انھوں نے ٹویٹ کیا ’’گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ صورت حال قابو میں ہے۔ ہم نے ایل این جے پی [لوک نائک جے پرکاش اسپتال] میں الگ قرنطینہ وارڈ بنایا ہے۔‘‘
گزشتہ دو مہینوں میں منکی پوکس پوری دنیا میں غیرمعمولی شرح سے پھیل چکا ہے اور سائنس دانوں اور صحت عامہ کے ماہرین کی جانب سے عالمی ادارہ صحت اور حکومتوں پر اس وائرس کی منتقلی کو روکنے اور سب سے زیادہ خطرہ والے افراد کی حفاظت کے لیے دباؤ بڑھ رہا ہے۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ڈائریکٹر جنرل نے ہفتہ کو ایک پریس بریفنگ میں کہا کہ 75 ممالک سے اب تک 16,000 سے زیادہ کیسز اور پانچ اموات کی اطلاع ملی ہے۔