دہلی پولیس نے یتی نرسنگھا نند اور سدرشن ٹی وی کے ایڈیٹر سریش چوہانکے کے خلاف مقدمہ درج کیا
نئی دہلی، اپریل 4: دہلی پولیس نے اتوار کو اشتعال انگیز تقاریر کرنے کے الزام میں غازی آباد کے داسنا دیوی مندر کے متنازعہ ہندو پجاری یتی نرسنگھا نند اور سدرشن ٹی وی کے چیف ایڈیٹر سریش چوہانکے سمیت متعدد افراد کے خلاف مقدمات درج کیے ہیں۔
نرسنگھا نند اور چوہانکے نے دہلی کے مضافات میں براری میدان میں ’’ہندو مہاپنچایت‘‘ سے خطاب کیا تھا۔ اس پروگرام میں انھوں نے مسلمانوں کے خلاف انتہائی اشتعال انگیز تقاریر کیں۔
پروگرام کے منتظمین کے خلاف بھی مقدمات درج کیے گئے ہیں، جن میں ’’سیو انڈیا فاؤنڈیشن‘‘ کے سربراہ پریت سنگھ بھی شامل ہیں جنھوں نے پروگرام کا انعقاد کیا تھا۔ پولیس کی جانب سے پروگرام کی اجازت نہ ملنے کے باوجود پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔
ایف آئی آر کچھ صحافیوں کی شکایات پر درج کی گئی ہیں جنھیں تقریب کے منتظمین نے مارا پیٹا تھا۔
پولیس کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ نرسگھانند اور چوہانکے کے خلاف برادریوں میں بدامنی اور دشمنی کو فروغ دینے والی تقاریر کرنے پر ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
نرسنگھا نند پر الزام ہے کہ اس نے سامعین کو ہتھیار اٹھانے کے لیے اکسایا۔ اس نے کہا کہ اگر کوئی مسلمان وزیر اعظم بنتا ہے تو 40 فیصد ہندوؤں کو ختم کر دیا جائے گا۔ اگر بدلنا چاہتے ہو تو ہتھیار اٹھاؤ۔ نرسنگھا نند کو اس سال فروری میں ہریدوار میں مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز تقریر کرنے کے الزام میں ضمانت پر رہا کیا گیا تھا۔
چوہانکے نے اپنی تقریر میں کہا کہ ہندوستانی مسلمانوں کو ہندوستانی ہندوؤں کے برابر حقوق نہیں دیے جائیں گے۔
دریں اثنا پولیس نے واقعے کے بارے میں ‘متنازعہ’ ٹویٹس پوسٹ کرنے پر کچھ لوگوں کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا ہے۔