دہلی ہائی کورٹ نے صحافی رعنا ایوب کو بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی

نئی دہلی، اپریل 4: دہلی ہائی کورٹ نے پیر کو صحافی رعنا ایوب کو ملک سے باہر جانے کی اجازت دے دی۔ معلوم ہو کہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے ان کے خلاف لک آؤٹ سرکلر کی بنیاد پر انھیں لندن جانے والی فلائٹ میں سوار ہونے سے روک دیا تھا۔

ایوب نے منی لانڈرنگ کیس کے سلسلے میں ایجنسی کے لک آؤٹ نوٹس کو چیلنج کرتے ہوئے عدالت کا رخ کیا تھا۔

جمعہ کو ہائی کورٹ نے ایوب کو بیرون ملک سفر کرنے سے روکنے کے لیے مرکزی ایجنسی سے جواب طلب کیا تھا۔

29 مارچ کو ایوب نے کہا تھا کہ انھیں ممبئی ایئرپورٹ پر اس وقت روکا گیا جب وہ لندن جانے والی پرواز پر سوار ہونے والی تھیں۔ رعنا ایوب نے کہا کہ روانگی سے ایک گھنٹہ پہلے انھیں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے جمعہ کو پیش ہونے کے لیے سمن جاری کیا تھا۔

عدالت میں ایک درخواست میں رعنا کے وکیل نے عرض کیا کہ ایجنسی کی ہدایت جو اسے بیرون ملک سفر کرنے سے روکتی ہے اسے ’’منسوخ کر کے الگ کر دیا جائے۔‘‘

پیر کو ان کی عرضی کو منظور کرتے ہوئے جسٹس چندر دھاری سنگھ نے چند شرائط پیش کیں۔

لائیو لاء کی رپورٹ کے مطابق عدالت نے کہا کہ ’’کچھ رقم جمع کریں اور ایجنسیوں کو بھی مطلع کریں کہ آپ کہاں رہ رہی ہیں اور اپنا فون نمبر وغیرہ شیئر کریں۔‘‘

ایوب کی طرف سے پیش ہونے والی ایڈوکیٹ ورندا گروور نے کہا کہ ان کی مؤکل ایجنسی کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے اور وہ پوچھ گچھ کے لیے حاضر ہونے کے لیے تیار ہے۔

انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کا معاملہ ستمبر میں اتر پردیش پولیس کی طرف سے دائر کی گئی پہلی معلوماتی رپورٹ پر مبنی ہے۔

ہندو آئی ٹی سیل کے نام سے ایک ہندوتوا گروپ نے ایوب کے خلاف شکایت درج کروائی تھی، جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ اس نے ’’چیریٹی کے نام پر” آن لائن فنڈ ریزنگ پلیٹ فارم کیٹو کے ذریعے غیر قانونی طور پر رقم اکٹھا کی تھی۔ شکایت میں الزام لگایا گیا تھا کہ صحافی نے حکومت کی منظوری کے بغیر غیر ملکی فنڈز حاصل کیے۔

ایجنسی کے عہدیداروں نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ ایوب نے کیٹو پر 2,69,44,680 روپے اکٹھا کیے۔ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ اس نے اپنے جمع کردہ فنڈز سے 50 لاکھ روپے کا فکسڈ ڈپازٹ بنایا لیکن اسے امدادی کاموں کے لیے استعمال نہیں کیا۔

ایوب نے ان الزامات کو ’’مضحکہ خیز اور ریکارڈ کے اعتبار سے جھوٹا‘‘ قرار دیا تھا۔

صحافی نے یہ بھی کہا تھا کہ انہیں کوئی غیر ملکی تعاون نہیں ملا جیسا کہ فارن کنٹری بیوشن (ریگولیشن) ایکٹ کے تحت بیان کیا گیا ہے۔