جموں و کشمیر میں گذشتہ سال پولیس فائرنگ سے ہونے والی اموات میں نو گنا اضافہ ہوا، مرکز نے لوک سبھا کو بتایا

نئی دہلی، جولائی 27: مرکز نے منگل کو لوک سبھا کو بتایا کہ جموں و کشمیر میں 2021-22 میں پولیس فائرنگ میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد میں نو گنا اضافہ ہوا ہے۔

مرکز کے زیر انتظام علاقے میں پولیس کی فائرنگ سے مرنے والوں کی تعداد 2020-21 میں پانچ سے بڑھ کر، اگلے سال 45 ہو گئی۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ہندوستان بھر میں پولیس فائرنگ سے مرنے والوں کی تعداد 2020-21 میں 82 سے بڑھ کر 2021-22 میں 151 ہو گئی۔

یہ معلومات مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ امور نتیا نند رائے نے انڈین یونین مسلم لیگ کے رکن پارلیمنٹ عبدالصمد صمدانی کے ایک سوال کے جواب میں فراہم کیں۔

ماخذ: LokSabha.nic

آسام میں بھی پولیس فائرنگ سے اموات میں اضافہ دیکھا گیا۔ 2020-21 میں جہاں ریاست میں پولیس فائرنگ سے چار افراد کی موت ہوئی، وہیں حکومتی اعداد و شمار کے مطابق 2021-22 میں یہ تعداد 18 ہو گئی۔

آسام میں پولیس فائرنگ سے ہلاکتوں کی تعداد کے بارے میں مختلف اطلاعات ہیں۔ جون میں ریاستی حکومت نے گوہاٹی ہائی کورٹ کو بتایا تھا کہ مئی 2021 سے اب تک پولیس نے 51 افراد کو ہلاک کیا ہے۔ دسمبر میں Scroll.in نے پولیس ریکارڈ کی جانچ کی اور بتایا کہ ہلاک ہونے والے افراد میں سے 20 کا تعلق ریاست کی نسلی اور مذہبی اقلیتوں سے تھا۔

آسام حکومت نے کھلے عام پولیس فائرنگ کی حمایت کی ہے۔ مارچ میں وزیر اعلی ہمنتا بسوا سرما نے کہا تھا کہ مجرموں کے خلاف پولیس کا سخت موقف کام کر رہا ہے۔

جموں کشمیر اور آسام کے علاوہ جھارکھنڈ اور چھتیس گڑھ میں بھی پولیس فائرنگ میں اضافہ دیکھا گیا۔

پچھلے دو سالوں میں چھتیس گڑھ میں 54 افراد مارے گئے۔ ان میں سے 30 شوٹنگز 2021-22 میں ہوئیں۔

اسی طرح جھارکھنڈ میں، 2020-21 میں پانچ اموات پولیس فائرنگ سے ہوئیں اور 2021-22 میں یہ تعداد بڑھ کر نو ہو گئی۔