آئی آئی ٹی بمبئی میں خودکشی کرنے والے دلت طالب علم کو ذات پات پر مبنی امتیازی سلوک کا سامنا تھا، طالب علم کے اہل خانہ نے کہا
نئی دہلی، فروری 15: این ڈی ٹی وی کی خبر کے مطابق انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی بمبئی میں ایک 18 سالہ دلت طالب علم کے خاندان نے، جس نے مبینہ طور پر اس ہفتے کے شروع میں بدھ کے روز خودکشی کر لی تھی، بتایا کہ اسے اس کی ذات کی وجہ سے امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔
طالب علم درشن سولنکی نے مبینہ طور پر اتوار کی سہ پہر ہاسٹل کی عمارت کی ساتویں منزل سے چھلانگ لگا دی تھی۔ 18 سالہ نوجوان کا تعلق احمد آباد سے تھا اور اس نے ادارے میں بیچلرز ان ٹیکنالوجی (کیمیکل) کورس میں پہلے سال کے طالب علم کے طور پر داخلہ لیا تھا۔
اس کی بہن جھانوی سولنکی نے کہا کہ جب وہ پچھلے مہینے گھر آیا تھا تو اس نے اسے اور اپنے والدین کو بتایا تھا کہ ادارے میں ذات پات کی بنیاد پر تفریق کی جاتی ہے۔
اس کی بہن نے کہا ’’اس کے دوستوں کو جب معلوم ہوا کہ وہ ایک درج فہرست ذات سے تعلق رکھتا ہے، تو اس کے ساتھ ان کا رویہ بدل گیا۔ انھوں نے اس سے بات کرنا چھوڑ دی، انھوں نے اس کے ساتھ گھومنا چھوڑ دیا۔‘‘
این ڈی ٹی وی کے مطابق درشن سولنکی کی والدہ ترلیکا بین سولنکی نے دعویٰ کیا کہ اس نے یہ انتہائی قدم اس لیے اٹھایا کیوں کہ وہ پریشانی میں تھا اور اسے ’’ہراساں‘‘ کیا جارہا تھا۔
18 سالہ نوجوان کے والد رمیش بھائی سولنکی نے بتایا کہ ان کے بیٹے نے چھلانگ لگانے سے صرف دو گھنٹے قبل ان سے معمول کے مطابق بات کی تھی۔ انھوں نے کہا ’’میں نے کچھ رقم اس کے اکاؤنٹ میں بھیجی۔ اس نے کہا ‘میرے پاس پیسہ ہے، مجھے پیسوں کی ضرورت نہیں’۔ وہ زیادہ خرچ نہیں کرتا تھا، لیکن میں پھر بھی کچھ رقم بھیجتا ہوں۔ مجھے اندازہ نہیں تھا کہ ایسا کچھ ہو سکتا ہے۔‘‘
پیر کے روز امبیڈکر پیریار پھولے اسٹڈی سرکل کے نام سے طلبا کے ایک اجتماع نے سولنکی کی موت کو ادارہ جاتی قتل قرار دیا اور کہا کہ اس طرح کی خودکشیوں کو الگ تھلگ مثالوں کے طور پر نہیں دیکھا جانا چاہیے۔
تاہم منگل کو IIT-Bombay نے کہا کہ ایسا کوئی اشارہ نہیں ہے کہ سولنکی کی موت ذات پات پر مبنی امتیاز سے منسلک تھی۔
ادارے کا کہنا ہے کہ جب پولیس اس معاملے کی تحقیقات کر رہی تھی تو ذات پات کے تعصب کے الزامات لگانا غلط ہے۔
انسٹی ٹیوٹ نے کہا کہ ادارہ یہ یقینی بنانے کے لیے انتہائی احتیاط برتتا ہے کہ کیمپس ہر ممکن حد تک جامع ہو اور فیکلٹی ممبران کے ساتھ امتیازی سلوک کو برداشت نہ کرے۔ اس میں مزید کہا گیا ہے کہ کسی بھی طالب علم کو داخلہ دینے کے بعد ذات کی شناخت ظاہر نہیں کی جاتی ہے، چاہے وہ طالب علم ہوں یا فیکلٹی ممبران۔