جے رام رمیش کا کہنا ہے کہ ضرورت پڑی تو راجستھان میں پارٹی کو مضبوط کرنے کے لیے کانگریس سخت فیصلے بھی لے گی
نئی دہلی، نومبر 28: پارٹی لیڈر جے رام رمیش نے اتوار کو راجستھان کے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت اور ان کے سابق نائب سچن پائلٹ کے درمیان جھگڑے کے درمیان کہا کہ راجستھان میں پارٹی کو مضبوط کرنے کی ضرورت پڑنے پر کانگریس سخت فیصلے بھی لے گی۔
جمعرات کو این ڈی ٹی وی کے ساتھ ایک انٹرویو میں گہلوت نے پائلٹ کو غدار کہا تھا۔ انھوں نے مزید کہا تھا کہ اگر کانگریس اگلے سال ریاست میں اسمبلی انتخابات میں جیت حاصل کرتی ہے تو ٹونک کے ایم ایل اے کو راجستھان کا وزیر اعلیٰ نہیں بنایا جا سکتا۔
پائلٹ نے جوابی حملہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ گہلوت کے قد کے مقابلے میں پست درجے کا کام ہے کہ وہ ان پر حملہ کریں اور جھوٹے اور بے بنیاد الزامات لگانے کے لیے اس قسم کی زبان استعمال کریں۔
گہلوت نے اگست 2020 میں پائلٹ کی بغاوت کے حوالے سے یہ تبصرہ کیا تھا جس نے راجستھان حکومت کو سیاسی بحران میں دھکیل دیا تھا۔ پائلٹ نے خود کو وزیر اعلیٰ بنانے کا مطالبہ کیا تھا۔ کانگریس نے پائلٹ کے خدشات کو دور کرنے کے لیے پرینکا گاندھی واڈرا، کے سی وینوگوپال اور احمد پٹیل پر مشتمل تین رکنی پینل تشکیل دینے کے بعد ہنگامہ کو دور کیا تھا۔
اتوار کو پارٹی کے جنرل سکریٹری (برائے تنظیم) رمیش نے کہا کہ گہلوت کو ان الفاظ کا استعمال نہیں کرنا چاہیے تھا جو انھوں نے انٹرویو میں کیے۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ گہلوت اور پائلٹ دونوں کانگریس کے لیے یکساں اہم ہیں۔
انھوں نے بھارت جوڑو یاترا کے موقع پر کہا کہ ’’فرد سے کوئی فرق نہیں پڑتا – چاہے کوئی سینئر لیڈر ہو یا نوجوان لیڈر۔ کیوں کہ لوگ آتے اور جاتے ہیں۔ تنظیم زیادہ اہمیت رکھتی ہے۔‘‘
رمیش نے مزید کہا ’’اگر [گہلوت اور پائلٹ کے درمیان] کوئی سمجھوتہ کرنا ہوا تو وہ ہو جائے گا۔‘‘
کانگریس لیڈر نے یہ بھی کہا کہ وہ اس کے حل کے لیے کوئی ٹائم فریم نہیں دے سکتے۔