اپوزیشن کی دوسری میٹنگ میں ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ کانگریس کو وزیر اعظم کے عہدے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے

نئی دہلی، جولائی 18: منگل کو بنگلورو میں متحدہ اپوزیشن کی دوسری میٹنگ میں کانگریس پارٹی کے سربراہ ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ کانگریس کو اقتدار یا وزیر اعظم کے عہدہ میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔

2024 کے لوک سبھا انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی کا مقابلہ کرنے کی حکمت عملی تیار کرنے کے لیے 26 اپوزیشن پارٹیاں میٹنگ کے دوسرے دن جمع ہوئی ہیں۔ امکان ہے کہ اپوزیشن جماعتیں اتحاد کے لیے وزیم اعظم کے نام اور سیٹوں کی تقسیم کی تفصیلات پر تبادلۂ خیال کریں گی۔

پٹنہ میں 23 جون کو اپوزیشن کی پہلی میٹنگ ہوئی تھی، جس میں 15 پارٹیوں کے لیڈروں نے شرکت کی تھی۔

منگل کو کھڑگے نے کہا کہ ریاستی سطح پر اپوزیشن جماعتوں کے درمیان اختلافات ہیں، لیکن وہ اختلافات نظریاتی یا اتنے بڑے نہیں ہیں کہ ’’عام آدمی اور متوسط طبقے‘‘ کی خاطر انھیں نظرانداز نہ کیا جاسکے۔

انھوں نے اپوزیشن پر زور دیا کہ وہ ان اختلافات کو ایک طرف رکھیں اور بھارتیہ جنتا پارٹی کا مقابلہ کریں۔

کھڑگے نے کہا ’’ہم 26 پارٹیاں ہیں، 11 ریاستوں میں حکومت میں۔ بی جے پی کو خود سے 303 سیٹیں نہیں ملیں، اس نے اتحادیوں کے ووٹوں کا استعمال کیا اور پھر انھیں ضائع کر دیا۔‘‘

کانگریس سربراہ نے کہا کہ ہر ادارے کو اپوزیشن کے خلاف ہتھیار بنایا جا رہا ہے۔

انھوں نے مزید کہا ’’سی بی آئی، ای ڈی، انکم ٹیکس کا غلط استعمال کیا جاتا ہے۔ ہمارے لیڈروں کے خلاف جھوٹے مجرمانہ مقدمات بنائے جاتے ہیں تاکہ وہ قانونی عمل میں پھنس جائیں۔ ہمارے ارکان پارلیمنٹ کو معطل کرنے کے لیے آئینی حکام کا استعمال کیا جاتا ہے۔ بی جے پی میں کسی کو شامل کرنے اور حکومتوں کو گرانے کے لیے ایم ایل اے کو بلیک میل کیا جا رہا ہے یا رشوت دی جا رہی ہے۔‘‘

کانگریس، راشٹریہ جنتا دل، جنتا دل (متحدہ)، ترنمول کانگریس، دراوڑ منیترا کزگم، عام آدمی پارٹی، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی، شیو سینا (ادھو بالا صاحب ٹھاکرے)، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ)، سماج وادی پارٹی، نیشنل کانفرنس، پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ – لیننسٹ) لبریشن، جھارکھنڈ مکتی مورچہ اور راشٹریہ لوک دل کے لیڈروں نے پہلی میٹنگ میں شرکت کی تھی۔

اس بار مرومالارچی دراوڑ منیترا کزگم، کونگو دیسا مکل کچی، ودوتھلائی چروتھائیگل کچی، انقلابی سوشلسٹ پارٹی، آل انڈیا فارورڈ بلاک، انڈین یونین مسلم لیگ، کیرالہ کانگریس (جوزف) اور کیرالہ کانگریس (مانی) کو بھی مدعو کیا گیا ہے۔

بی جے پی نے منگل کو دہلی میں حکمراں نیشنل ڈیموکریٹک الائنس کی میٹنگ بھی بلائی ہے۔ بی جے پی کے صدر جے پی نڈا نے کہا ہے کہ 38 پارٹیوں نے اس میں اپنی شرکت کی تصدیق کی ہے۔

این ڈی اے کی میٹنگ میں کانگریس کے جنرل سکریٹری (برائے مواصلات) جے رام رمیش نے کہا کہ یہ 26 اپوزیشن پارٹیوں کے اکٹھے ہونے کا براہ راست اثر ہے۔

دریں اثنا وزیر اعظم نریندر مودی نے منگل کو بنگلورو میں اپوزیشن کی اس میٹنگ کو ’’کٹّر بھرشٹاچار سمیلن [کٹّر بدعنوانوں کی میٹنگ]‘‘ کے طور پر بیان کیا۔

مودی نے ایک تقریب میں کہا ’’اس میٹنگ کی ایک اور خاصیت یہ ہے کہ اگر کوئی کروڑوں روپے کی بدعنوانی میں ضمانت پر رہا ہے تو اسے بہت عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ اگر پورا خاندان ضمانت پر رہا ہے، تو وہ زیادہ عزت دار ہیں… اگر کوئی کسی کمیونٹی کی توہین کرتا ہے اور اسے عدالت سے سزا ملتی ہے، تو وہ عزت دار ہے…‘‘

وزیر اعظم نے حزب اختلاف کی جماعتوں پر ’’خاندانی سیاست‘‘ کا الزام بھی لگایا اور الزام لگایا کہ خاندان ان کے لیے ملک کے مقابلے بڑا ہے۔