’’فرقہ وارانہ ذہنیت‘‘: مسلم اکثریتی جموں و کشمیر میں تمام طلبا اور عملے کو ’’سوریہ نمسکار کے حکم‘‘ پر غم و غصہ

سرینگر، جنوری 15: ایک حکومتی حکم نے، جس میں طلباء اور فیکلٹی ممبران کو مکر سنکرانتی منانے کے لیے ’’سوریہ نمسکار‘‘ کرنے کو کہا گیا ہے، مسلم اکثریتی جموں و کشمیر میں ایک بڑا سیاسی تنازعہ کھڑا کر دیا ہے۔

پروفیسر یاسمین، ڈائریکٹر آف کالجز، جموں و کشمیر کی جانب سے جاری کیے گئے حکم نامے میں کہا گیا تھا ’’14 جنوری 2022 کو مکر سنکرانتی کے مقدس موقع پر حکومت ہند نے خواہش کی ہے کہ اس موقع پر ’’آزادی کا امرت مہوتسو‘‘ کی تقریبات کے تحت بڑے پیمانے پر ورچوئل سوریہ نمسکار کا اہتمام کیا جائے۔ ’’سوریا نمسکار برائے حیاتیات‘‘ کی ٹیگ لائن کے ساتھ اسے لوگوں پر مرکوز ایک کامیاب پروگرام بنانے کے لیے براہ کرم اس بات کو یقینی بنائیں کہ تمام فیکلٹی ممبران اور طلبا درج ذیل پورٹلز پر رجسٹر کر کے اس پروگرام میں سرگرمی سے شرکت کریں۔‘‘

تاہم اس حکم نے پورے جموں و کشمیر میں غم و غصے کو جنم دیا ہے۔ اس حکم کی مخالفت کی قیادت سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کر رہے ہیں۔ انھوں نے ٹویٹ کر کہا ’’مکر سنکرانتی منانے کے لیے مسلم طلبہ کو یوگا سمیت کچھ بھی کرنے کے لیے کیوں مجبور کیا جانا چاہیے؟ مکر سنکرانتی ایک تہوار ہے اور اسے منانا یا نہ منانا ذاتی انتخاب ہونا چاہیے۔ کیا بی جے پی خوش ہوگی اگر اسی طرح کا حکم غیر مسلم طلبا کو عید منانے کے لیے جاری کیا جائے؟‘‘

پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا کہ حکومت ہند کی پی آر کی غلط مہم جوئی کا مقصد کشمیریوں کو نیچا دکھانا اور انھیں اجتماعی طور پر ذلیل کرنا ہے۔ انھوں نے ٹویٹ کیا ’’مذہبی مفہوم سے بھری ہوئی چیز کے مسلط ہونے سے واضح تکلیف کے باوجود احکامات جاری کرکے طلبا اور عملے کو سوریہ نمسکار کرنے پر مجبور کرنا ان کی فرقہ وارانہ ذہنیت کو واضح کرتا ہے۔‘‘

سرینگر کے میئر جنید عظیم مٹو نے کہا کہ مذہب، متھ یا عقیدے سے جڑی کوئی سرگرمی کسی پر زبردستی نہیں تھوپی جانی چاہیے۔ ’’اس طرح کی وسیع تر، غیر جمہوری ہدایات ہمارے آئین کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی ہیں۔ معزز لیفٹننٹ گورنر سے درخواست ہے کہ وہ اس ہدایت کو واپس لیں۔‘‘

مٹو نے کہا کہ ’’سوریہ نمسکار‘‘ کی ابتدا سورج کو دیوتا بنانے سے ہوئی ہے۔ ’’میں ان لوگوں کا احترام کرتا ہوں جو سورج کو دیوتا مانتے ہیں اور سورج کو دیوتا بنانے اور اس کی پوجا کرنے کو اپنا حق بھی مانتے ہیں۔ اسی طرح میں ان لوگوں کا بھی احترام کرتا ہوں جو سورج کو دیوتا نہیں بناتے اور ساتھ ہی ان کے جمہوری حق کا بھی احترام کرتا ہوں کہ انھیں اسے اپنا دیوتا بنانے پر مجبور نہ کیا جائے۔‘‘

معلوم ہو کہ یہ سوریہ نمسکار کا حکم اس وقت جاری کیا گیا ہے جب حکام نے تاریخی جامع مسجد کو بند کر دیا ہے۔ مسجد میں 46 ہفتوں سے جمعہ کی نماز نہیں ہوئی۔ حکام کووڈ 19 کی وجہ بتا رہے ہیں، لیکن دیگر مساجد اور مزارات میں نماز کی اجازت دی جا رہی ہے۔