’’بلی بائی‘‘ کیس: دو ملزمان کو 14 دن کے لیے عدالتی تحویل میں بھیجا گیا

نئی دہلی، جنوری 15: اے این آئی کی خبر کے مطابق ممبئی کی ایک عدالت نے جمعہ کو ایک ایپ سے متعلق ایک معاملے میں دو ملزمین کو 14 دن کی عدالتی تحویل میں بھیج دیا، جس پر 100 سے زیادہ ممتاز مسلم خواتین کو ’’آن لائن نیلامی‘‘ کے لیے پیش کیا گیا تھا۔

حکم سنائے جانے کے بعد ملزمین، شویتا سنگھ اور مینک راوت نے باندرہ عدالت میں اپنی ضمانت کی درخواستیں دائر کیں۔ راوت کے وکیل سندیپ شیرکھانے نے کہا کہ عدالت 17 جنوری کو ضمانت کے کیس کی سماعت کرے گی۔

دونوں ملزمان اب تک پولیس کی حراست میں تھے، جو جمعہ کو ختم ہو گئی۔

اس معاملے میں مسلم خواتین کی تصاویر ان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے بغیر اجازت لی گئی تھیں اور انھیں اس دن کی ’’بلی بائی‘‘ کے طور پر ’’فروخت‘‘ کے لیے ایپ پر دکھایا گیا تھا۔

راوت اور سنگھ کے علاوہ پولیس نے انجینئرنگ کے ایک 21 سالہ طالب علم وشال کمار جھا اور نیرج بشنوئی کو بھی گرفتار کیا ہے، جو مبینہ طور پر اس کیس کا اہم سازشی ہے۔

ممبئی پولیس نے بتایا کہ جمعہ کے روز صرف سنگھ کو عدالت میں پیش کیا گیا کیوں کہ راوت نے کورونا وائرس کا مثبت تجربہ کیا تھا۔ بار اینڈ بنچ نے رپورٹ کیا کہ جھا اور اس کیس کے تفتیشی افسر نے بھی انفیکشن کے لیے مثبت تجربہ کیا ہے۔

سماعت کے دوران استغاثہ نے الزام لگایا کہ بشنوئی نے دیگر ملزمین کو الرٹ کیا تھا جس کے بعد انھوں نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل کو حذف کردیا۔ اس کے بعد استغاثہ نے اس پہلو سے مزید تفتیش کے لیے ملزمان کی پولیس ریمانڈ میں توسیع کی درخواست کی۔

تاہم دفاعی وکلا نے درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ملزمان نے اپنے ای میل اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے متعلق تمام تفصیلات جمع کرادی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ وہ آٹھ دن سے زائد عرصے سے پولیس کی حراست میں ہیں۔