کوئلہ گھوٹالہ: دہلی ہائی کورٹ نے ٹی ایم سی رکن پارلیمنٹ ابھیشیک بنرجی اور ان کی اہلیہ کو عبوری راحت دینے سے انکار کیا

نئی دہلی، ستمبر 21: دہلی ہائی کورٹ نے آج انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کو ترنمول کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ابھیشیک بنرجی کے خلاف مبینہ منی لانڈرنگ کیس سے متعلق کوئی بھی کارروائی کرنے سے روکنے کا عبوری حکم دینے سے انکار کردیا۔

ہائی کورٹ نے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کو ہدایت کی کہ وہ ڈائمنڈ ہاربر کے رکن پارلیمنٹ اور ان کی اہلیہ رجیرا بنرجی کی جانب سے دائر درخواست کا تین دن میں جواب دے۔ درخواست میں ان دونوں کو جاری کردہ سمن کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔

یہ کیس مغربی بنگال کے کُنُستوریا اور کجورا علاقوں میں ایسٹرن کول فیلڈز لمیٹڈ کی لیز ہولڈ کانوں سے غیر قانونی کان کنی اور کوئلے کی چوری سے متعلق ہے اور اس میں ہزاروں کروڑ روپے کا مبینہ غبن شامل ہے۔

ایجنسی نے ابھیشیک بنرجی اور ان کی اہلیہ کو کچھ دستاویزات کے ساتھ دہلی میں اپنے سامنے پیش ہونے کو کہا تھا۔ درخواست گزاروں نے موقف اختیار کیا کہ وہ کولکاتا کے رہائشی ہیں اور انھیں دہلی میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے سامنے پیش نہیں کیا جانا چاہیے۔

درخواست گزاروں کی نمائندگی کرتے ہوئے کپل سبل نے کہا کہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے 6 ستمبر کو ٹی ایم سی رکن پارلیمنٹ سے 10 گھنٹے سے زیادہ پوچھ گچھ کی۔ انھوں نے مزید کہا کہ ایجنسی نے ان سے دوبارہ 8 ستمبر کو پیش ہونے کو کہا۔

سبل کے مطابق انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے رکن پارلیمنٹ سے ان جائیدادوں کے بارے میں پوچھا جو ان کے اور ان کے خاندان کی ملکیت ہیں، پچھلے پانچ سالوں میں ذرائع آمدنی اور 10 سال پہلے کے انکم ٹیکس ریٹرن کے بارے میں بھی پوچھا۔

وہیں مرکزی حکومت کے سالیسیٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ ابھیشیک بنرجی اور ان کی اہلیہ کے خلاف الزامات منی لانڈرنگ سے متعلق ہیں، جس کے قومی اور بین الاقوامی اثرات ہیں۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ تحقیقات کسی خاص جغرافیائی علاقے تک محدود نہیں ہیں۔

جسٹس یوگیش کھنہ نے کہا کہ وہ ایجنسی اور درخواست گزاروں کے حلف نامے اور جوابی حلف نامے داخل کرنے کے بعد ہی اس معاملے میں کوئی حکم جاری کریں گے۔ عدالت نے معاملے کی اگلی سماعت 27 ستمبر کو مقرر کی ہے۔

معلوم ہو کہ نومبر 2020 میں سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن نے ایسٹرن کول فیلڈ لمیٹڈ کے جنرل منیجرز کے ساتھ ساتھ انوپ مانجھی نامی شخص کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا۔ سی بی آئی کے کیس کی بنیاد پر انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے بھی تحقیقات شروع کی۔

بھارتیہ جنتا پارٹی نے الزام لگایا تھا کہ ٹی ایم سی لیڈر ونے مشرا کے ذریعے غیر قانونی ادائیگی ابھیشیک بنرجی تک پہنچی تھی۔ بی جے پی نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ابھیشیک بنرجی نے ان فنڈز کو ترنمول کانگریس میں منتقل کیا۔

28 اگست کو مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے، جو کہ ابھیشیک بنرجی کی خالہ بھی ہیں، الزام لگایا کہ بی جے پی کے رہنما مرکزی ایجنسیوں کا استعمال کرتے ہوئے ان کی پارٹی کو نشانہ بناتے ہیں جب وہ سیاست میں ان کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔

انھوں نے کہا ’’کوئلے میں بدعنوانی کے لیے ترنمول کی طرف انگلی اٹھانے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ یہ [کوئلہ] مرکز کے تحت ہے۔ اس کے وزراء کا کیا ہوگا؟ بی جے پی لیڈروں کا کیا ہوگا جنھوں نے بنگال، آسنسول کے علاقے کی کوئلے کی پٹی کو لوٹا؟‘‘